-A +A
عکاظ اردو جدہ
دینا میں ظلم و ستم کی داستانیں ابتدائے افرینش سے آج تک کسی نہ کسی خطے میں کسی نہ کسی شکل میں اپنی روایات نبھا رہی ہیں۔ چاہے وہ فلسطینی مسلمانوں کا معاملہ ہو یا عراق یمن و شام کے مظلوموں کی کہانیاں ہوں یا روہنگیا مسلمانوں پر آے دن بڑھتے ظلم و ستم کے سایے ہوں، بہرطور ظلم آج بھی جاری و ساری ہے۔ ناعاقبت اندیش ظالم نہیں جانتے کہ ظلم کی تاریخ میں تاتاریوں کے مظالم اور پھر ان کی تباہی کی داستان بھی رقم ہے ظلم جب اپنی حدوں سے تجاوز کرجاتا ہے، پانی جب سر سے اونچاہو جاتا ہے تو اللہ سبحانہ تعالی ظالموں کو اس طرح نیست ونابود کردیتے جیسے ان کا وجود صفحہ ہستی پر رہا ہی نہ ہو۔ آج دنیا بھرکی امن تنظیمیں پکار رہی ہیں کہ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم روکے جائیں اقوام متحدہ قرارداد پاس کرتی ہے اسلامی ممالک کی آرگنازیشن توجہ دلاتی ہے بنگلہ دیش اور ملیشیا نے روہنگیا مسلمانوں کے لئے اپنے دروازے واکئے اور ہزاروں مسلمانوں نے پناہ بھی لی سعودی عرب کی روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے اور خاص مراعات دینے کی اپنی تاریخ ہے۔ ان سب مساعی مبارکہ کے باوجود مسئلہ دن بہ دن روز بہ روز بڑھ رہا ہے ۔ نوبل انعام یافتہ منمارکی خاتون کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی جسے امن کا نوبل انعام دیا گیا ہے ، وہ اسے معمولی جھگڑوں سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں۔ ‪‬ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے ، خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جاے گا۔ اور پھر جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کا‪-‬