Thu, 28 Mar 2024 15:19:36 +0000 <![CDATA[https://www.okaz.com.sa/]]> https://www.okaz.com.sa/ sample-post-15054351051572242 <![CDATA[جدہ ائرپورٹ پر حجاج کا ازدحام]]> حجاج کی واپسی کے سبب جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ائرپورٹ پر فلائٹوں میں تاخیر اور سامان کی عدم دستیابی کی وجہ سے بھیڑ بھاڑ بہت ہوگئی ہے ایک ہی وقت میں حج ٹرمنل سے آٹھارہ طیارے اڑاے جارہے ہیں تاکہ جلد سے جلد اس ازدحام سے خلاصی ہو اور حجاج عافیت کے ساتھ اپنے گھر لوٹیں ۔ سامان پہنچانے والے بیلٹ پر سامان کی وصولی میں تاخیر کے سبب کئی حاجی بغیر سامان کے اپنے وطن لوٹ گئے ہیں یہ بات ائرپورٹ ذمہ دار نے بتائی۔ گاکا کے چئرمین عبدالحکیم تمیمی نے بتایا کہ اصلاح حال کے لئے مزید اقدامات کئے جارہےہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:25:05 +0300
sample-post-15054351021572241 <![CDATA[سعودی عرب کی مدح کرنے والا قطری شاعر حاجی گرفتار]]> قطر میں حکام نے مبینہ طور پر ایک اور قطری حاجی اور شاعر بریک بن ہادی المری کو سعودی عرب کی مدح سرائی کرنے پر گرفتار کر لیا ہے۔

سوشل میڈیا کی سائٹس کے ذریعے منظرعام پر آنے والی تفصیل کے مطابق بریک بن ہادی کو سعودی عرب میں فریضہ حج ادا کرنے کےبعد واپسی پر گرفتار کیا گیا ہے۔

انھیں اب کسی مقدمے کے بغیر زیر حراست رکھا جارہا ہے اور ان کے عزیز واقارب اور وکلاء کو بھی ان سے نہیں ملنے دیا جارہا ہے۔

ٹویٹر پر بہت سے صارفین نے یہ امکان ظاہر کیا ہےکہ بریک المری کو سعودی عرب میں میڈیا کو ایک انٹرویو دینے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔اس میں انھوں سعودی حکام کی جانب سے اس سال حج کے دوران کیے گئے بہتر انتظامات کی تعریف کی تھی۔

بعض دوسروں نے یہ نشان دہی کی ہے کہ المری نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کچھ اشعار پوسٹ کیے تھے اور ان میں سعودی عرب کی تعریف کی گئی تھی۔قطری حکام کو ان کی یہ ادا پسند نہیں آئی اور انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

المری نے حج کے دوران میں العربیہ نیوز چینل کو بھی ایک انٹرویو دیا تھا اور انھوں نے سعودی عرب کی حکومت اور عوام کا قطری عازمین حج کی میزبانی اور انھیں خوش آمدید کہنے پر شکریہ ادا کیا تھا۔

ان کی گرفتاری سے قبل ایک اور قطری شہری حمد المری کو بھی سعودی عرب کی تعریف کی پاداش میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد ایک ویڈیو منظرعام پر آئی تھی اور یہ مبینہ طور پر ایک صحرا کے وسط میں فلمائی گئی تھی۔اس میں قطری حکام انھیں پکڑنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

گذشتہ بدھ کی شام یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی اس ویڈیو سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ حمد پر حج سیزن کے دوران میں ایک صحرائی علاقے میں حملہ کیا گیا تھا۔یہ قطری شہر ی دو ہفتے قبل حج کےلیے سعودی عرب میں پہنچنے کے بعد ایک سعودی ٹیلی ویژن پر نمودار ہوا تھا۔

وہ سعودی عرب کی جانب سے حجاج کرام کو مہیا کی جانے والی خدمات اور سہولتوں کی تعریف کررہا تھا اور اس نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور دوسرے سعودی حکام کی تعریف کی تھی ۔مبینہ حملہ آور نے ویڈیو میں اس قطری حاجی کے ہاتھ پشت پر باندھے ہوئے ہیں اور وہ اس پر دشنام طرازی کررہا ہے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:25:02 +0300
sample-post-15054350981572240 <![CDATA[سعودی عرب کے خلاف سرگرم جاسوسی سیل گرفتار]]> سعودی عرب کی اسٹیٹ سیکیورٹی پریزیڈنسی کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے بتایا ہے کہ خفیہ اداروں نے مسلسل مانیٹرنگ کے بعد ایک خفیہ سیل کے عناصر کو حراست میں لیا ہے جو غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے سعودی عرب کے خلاف جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد بیرونی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے سعودی عرب کی قومی سلامتی، اس کے مفادات، منہج، تنصیبات اور سماجی تحفظ کو نقصان پہنچاتے ہوئے ملک میں فتنہ وفساد برپا کرنے کی سازشیں کررہے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جاسوسی اور تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث عناصر میں مقامی اور غیر ملکی دونوں شامل ہیں۔ حراست میں لیے جانے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جلد ہی ان سے کی جانے والی تحقیقات کے نتائج سے قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔

العربیہ‘ ٹی وی چینل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے عناصر سعودی عرب کی اہم شخصیات کے خلاف عوام میں نفرت پھیلانے، مشکوک کانفرنسوں کا اہتمام کرنے اور حکومت وقت کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے لٹریچر کی تقسیم سمیت دیگر سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:24:58 +0300
sample-post-15054350951572239 <![CDATA[سعودی وزارت دفاع کے دو شعبوں پر داعش حملے کی سازش ناکام]]> سازش ناکام بناتے ہوئے متعدد مقامی اور غیرملکی دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان کے قبضے سے بارودی جیکٹیں اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ شدت پسند تنظیم داعش کے یمن سے تعلق رکھنے والے دو دہشت گردوں احمد یاسر الکلدی اور عمار علی محمد کو دہشت گردی کی کارروائی سے قبل گرفتار کرلیا گیا ہے۔

گرفتار ہونے والے دونوں دہشت گردی ریاض میں وزارت دفاع کی عمارت میں خود کش حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ اس کے علاوہ پولیس نے دو سعودی شہریوں کو بھی وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر پر حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں حراست میں لیا ہے تاہم سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے قبضے سے دو بارودی جیکٹیں برآمد کی گئی ہیں جن میں سات سات کلو گرام بارود بھرا گیا تھا۔ اس کے علاوہ نو دستی بم، آتشیں اسلحہ اور دستی ہتھیار بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔

ریاض کی الرمال کالونی میں دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے کا بھی پتا چلا گیا جہاں مذکورہ دہشت گردوں کو بارودی جیکٹیں پہننے اور ان کے استعمال کی تربیت فراہم کی گئی تھی۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:24:55 +0300
sample-post-15054350181572238 <![CDATA[خادم حرمین شریفین کنگ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے میکسکن صدرکو پیام تعزیت ارسال کیا]]> خادم حرمین شریفین کنگ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد سلطنت شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز ڈپٹی پریمئر اور وزیر دفاع نے میکسیکن صدر انریک پینا نیتو کو علیحدہ علیحدہ کیبل کے ذریعے پیامات تعزیت ارسال کئے ان کے یہ پیامات متحدہ میکسیکن اسٹیٹ میں زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے شہریوں اورہونے والے بقصانات کے سلسلے میں تھے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:23:38 +0300
sample-post-15054350131572237 <![CDATA[فتح مکہ! فتوحات کی تاریخ کا انوکھا واقعہ]]> ہوائیں دم بخود تھیں فضا ئیں حیران تھیں چشمِ فلک حیرت سے پلک جھپکنا بھول چکی تھی نسلِ انسانی کے سب سے بڑے انسان سردار الانبیا محبوب خدا سرور کائنات ﷺ نے 20رمضان کی صبح اسلامی لشکر کے ساتھ مکہ کہ طرف مارچ کیا ۔ سرور دو عالم ﷺ کے ارشاد کے مطابق حضرت عباس ابو سفیان کو اونچے ٹیلے پر لے گئے جہاں سے اسلامی لشکر کے دستے شہر میں داخل ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔

اِس میں یہ حکمت پوشیدہ تھی کہ سردار ِ قریش ابو سفیان اہلِ مکہ کو بتا سکے کہ اب اسلامی لشکر کا مقابلہ ممکن نہیں ہے علم بردار حضرت سعد بن عبادہ کا دستہ گزرا تو انہوں نے جوش میں نعرہ بلند کیا آج تو گھمسان کی جنگ کا دن ہے رحمتِ مجسم ﷺ کو پتہ چلا تو اِس فخریہ نعرے کو ناپسند کیا اور دستے کی سرداری کا علم حضرت سعد بن عبادہ سے لے کر اس کے بیٹے قیس بن سعد کے حوالے کیا اور عجز سے کہا آج تو کعبہ کی عظمت کا دن ہے اور پھر جب شہنشا ہِ دو عالم ﷺ کی اونٹنی مکہ شہر میں داخل ہو ئی تو اللہ تعالی کے بخشے ہو ئے اعزاز ِ فتح پر فاتح کا سر عجز اور شکرانے پر جھکا ہوا تھا آپ ﷺ کا سر مبارک اتنا زیادہ جھکا ہوا تھی کہ داڑھی مبارک کے بال مبارک کجاوے کی لکڑی کو چھو رہے تھے اور زبان مبارک پر سور فتح کی آیا ت مبارکہ جاری تھیں ۔

رسول اقدس ﷺ نے لشکر کی ترتیب یوں فرمائی تھیں حضرت خالد بن ولید کو داہنے پہلو پر رکھا انہیں حکم دیا کہ و ہ مکہ کہ زیریں حصے سے داخل ہوں اور اگر قریش میں سے کوئی آڑے آئے تو اس کو زِیر کرتے ہوئے صفا پر آکر ملیں حضرت زبیر بن عوام بائیں پہلو پر تھے آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ مکے کے بالائی حصے یعنی کداسے داخل ہوں اور حجون میں آپ ﷺ کا جھنڈا گاڑ کر آپ ﷺ کی آمد تک وہیں ٹہرے رہیں حضرت ابو عبیدہ پیادے پر مقرر تھے آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ بطن وادی کا راستہ پکڑیں یہاں تک کہ مکے میں رسول خدا ﷺ کے آگے اتریں حضرت خالد بن ویلد مکہ کے گلی کوچوں سے ہوتے ہوئے کوہ ِ صفا پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملے ادھر حضرت زبیر نے آگے بڑھ کر حجون میں مسجد فتح کے پاس رسول اللہ ﷺ کا جھنڈا گاڑ دیا اور آپ ﷺ کے لیے قبہ نصب کیا پھر وہیں ٹہرے رہے یہاں تک کہ رحمتِ دو جہاں ﷺ تشریف لے آئے اِس کے بعد فخرِ دو عالم یہاں سے آگے بڑھے آگے پیچھے چاروں طرف موجود انصار و مہاجرین کے جلومیں مسجدِ حرام کے اندر تشریف لائے آگے بڑھ کر حجراسود کو چوما اور بیت اللہ کا طواف کیا اِس وقت آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں ایک کمان تھی بیت اللہ کے گرد اور اس کی چھت پر تین سو ساٹھ بت تھے آپ ﷺ اسی کمان سے ان بتوں کو ٹھوکر مارتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے ترجمہ :حق آگیا اور باطل چلا گیا باطل جانے والی چیز ہے۔

حق آگیا اور باطل کی چلت پھرت ختم ہو گئی ۔ آپ ﷺ کی ٹھوکر سے بت چہروں کے بل گرتے جا تے تھے ۔ آپ ﷺ نے طواف اپنی اونٹنی پر بیٹھ کر فرمایا اور حالتِ احرام میں نہ ہونے کی وجہ سے صرف طواف پر ہی اکتفا کیا ۔ پھر آپ ﷺ کے حکم پر خانہ کعبہ کھولا گیا آپ ﷺ اندر داخل ہو ئے تو تصویریں نظر آئیں جن میں حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کی تصویریں بھی تھیں ان کی تصویروں کے ہاتھ میں فال گیری کے تیر تھے رحمتِ دو جہاں ﷺ نے یہ منظر دیکھا تو فرمایا اللہ اِن مشرکین کو ہلاک کرے خدا کی قسم اِن دونو ں پیغمبروں نے کبھی بھی فال کے تیر استعمال نہیں کئے آپ ﷺ نے خانہ کعبہ کے اندر بنی ہوئی لکڑی کی کبوتری بھی دیکھی جسے اپنے دستے مبارک سے توڑ دیا اور تما م تصویریں آپ ﷺ کے حکم سے مٹا دی گئیں ۔

ملائکہ کی تصویروں پر نظر ڈالی تو فرمایا غضب اللہ کا فرشتے نہ تو مرد ہیں اور نہ ہی عورت ان کو مٹا دینے کا حکم فرمایا پھر جب کعبہ کی چھت پر نظر ڈالی تو ہر طرف بت ہی بت نظر آئے جنہیں دیوار کے ساتھ چونے کے ساتھ لگا یا گیا تھا ہبل کعبہ کے بلکل وسط میں رکھ اہوا تھا آپ ﷺ اشارہ فرماتے جاتے اور بت خود ہی گرتے جاتے ۔ رسول دو جہاں ﷺ نے بیس سال جس مقصد کی دعوت دی تھی آج وہ دن آگیا تھا آج جھوٹے معبود وں سے خانہ کعبہ کو پاک و صاف کر دیا گیا ۔

تطہیرِ کعبہ کے فورا بعد حضور اقدس ﷺ نے حضرت بلال کو کعبہ کی چھت پر چڑھ کر آذان دینے کا حکم دیا اور پھر مکہ کے گلی کوچے اور گھاٹیاں سر مدی نور میں نہائی ہو ئی گونج سے چھلکنے لگے ۔ حضرت بلال نے اذان دی پھر رحمتِ دو جہاں ﷺ کی امامت میں مسلمانوں نے نماز ادا کی ۔ نماز کے بعد بیت اللہ کے اندرونی حصے کا چکر لگا یا تما م گوشوں میں توحید کے کلمات کہے ۔

قریش مسجدِ حرام میں گردنیں جھکائے کھڑے تھے مسجدِ حرام کھچا کھچ بھر چکی تھی قریش مکہ کو انتظار تھا کہ آپ ﷺ ان کے ساتھ کیا کرتے ہیں آپ ﷺ خانہ کعبہ کے دروازے پر آئے نیچے قریش کھڑے تھے سرور دو جہاں پھر قریش سے مخاطب ہو ئے اللہ کے سوا کو ئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کو ئی شریک نہیں اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا سارے جتھوں کو شکست دی ۔

اے قریش کے لوگوں اللہ نے تم سے جہالت کی نخوت اور باپ دادا پر فخر کا خاتمہ کر دیا سارے لوگ آدم سے ہیں اور آدم مٹی سے۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی ۔ ترجمہ : اے لوگوں ہم نے تمھیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمھیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو تم میں اللہ کے نزدیک سب سے باعزت وہی ہے جو سب سے زیادہ متقی ہو بے شک اللہ جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے ۔

اِس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا قریش کے لوگوں تمھارا کیا خیال ہے میں تمھارے ساتھ کیا سلوک کر نے والا ہوں تو قریش مکہ بولے آپ ﷺ کریم بھا ئی ہیں اور نیک بھائی کے بیٹے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا میں تم سے وہی بات کہہ رہا ہوں جو حضرت یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہی تھی آج تم پر کو ئی سر زنش نہیں جا تم آزاد ہو ۔

دعوت اسلام کے ابتدائی دنوں کی بات ہے ایک دن رحمتِ دو جہاں ﷺ کا دل کیا کہ خانہ کعبہ کے اندر جا کر عبادت کریں آپ ﷺ کعبہ کے چابی بردار عثمان بن طلحہ کے پاس گئے اور تھوڑی دیر کے لیے چابی مانگی تو عثمان نے انکار کر دیا تو حضور اقدس ﷺ نے فرمایا عثمان ایک دن آئے گا جب یہ چابیاں میرے پاس ہو نگیں اور میں جسے چاہوں گا دوں گا تو عثمان نے قہقہ لگایا اور بولا کیا اس دن قریش مر جا ئیں گے، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں وہ تو قریش کی سچی عزت کا دن ہو گا اور آج قریش سر جھکائے کھڑے تھے رسول اقدس ﷺ کی آواز ابھرتی ہے عثمان بن طلحہ کہاں ہے تو خزاں رسیدہ پتے کی طرح لرزتا بوڑھا سامنے آیا اس کا چہرہ خوف سے فق تھا آپ ﷺ نے فرمایا عثمان وہ دن یاد ہے جب میں نے تم سے چابی مانگی تھی عثمان سر جھکائے کھڑا تھا بولا جی حضور ﷺ ایک ایک بات یاد ہے ۔ چابیاں حضور ﷺ کے ہاتھ میں تھیں حضرت علی سمیت معتبر صحابہ ان چابیوں کا تقاضہ کر چکے تھے رحمتِ دو جہاں ﷺ نے عثمان کو پاس بلایا چابیاں اس کے ہاتھ پر رکھیں اور فرمایا جا یہ چابیاں ہمیشہ تم اور تمھارے خاندان کے پاس رہیں گی یہ اعزاز ِ خاص آج بھی عثمان بن طلحہ کے خاندان کے پا س ہے ۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:23:33 +0300
sample-post-15054350111572236 <![CDATA[لہو پکارے گا آستیں کا]]> دینا میں ظلم و ستم کی داستانیں ابتدائے افرینش سے آج تک کسی نہ کسی خطے میں کسی نہ کسی شکل میں اپنی روایات نبھا رہی ہیں۔ چاہے وہ فلسطینی مسلمانوں کا معاملہ ہو یا عراق یمن و شام کے مظلوموں کی کہانیاں ہوں یا روہنگیا مسلمانوں پر آے دن بڑھتے ظلم و ستم کے سایے ہوں، بہرطور ظلم آج بھی جاری و ساری ہے۔ ناعاقبت اندیش ظالم نہیں جانتے کہ ظلم کی تاریخ میں تاتاریوں کے مظالم اور پھر ان کی تباہی کی داستان بھی رقم ہے ظلم جب اپنی حدوں سے تجاوز کرجاتا ہے، پانی جب سر سے اونچاہو جاتا ہے تو اللہ سبحانہ تعالی ظالموں کو اس طرح نیست ونابود کردیتے جیسے ان کا وجود صفحہ ہستی پر رہا ہی نہ ہو۔ آج دنیا بھرکی امن تنظیمیں پکار رہی ہیں کہ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم روکے جائیں اقوام متحدہ قرارداد پاس کرتی ہے اسلامی ممالک کی آرگنازیشن توجہ دلاتی ہے بنگلہ دیش اور ملیشیا نے روہنگیا مسلمانوں کے لئے اپنے دروازے واکئے اور ہزاروں مسلمانوں نے پناہ بھی لی سعودی عرب کی روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے اور خاص مراعات دینے کی اپنی تاریخ ہے۔ ان سب مساعی مبارکہ کے باوجود مسئلہ دن بہ دن روز بہ روز بڑھ رہا ہے ۔ نوبل انعام یافتہ منمارکی خاتون کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی جسے امن کا نوبل انعام دیا گیا ہے ، وہ اسے معمولی جھگڑوں سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں۔ ‪‬ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے ، خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جاے گا۔ اور پھر جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کا‪-‬

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:23:31 +0300
sample-post-15054350061572235 <![CDATA[مکہ مکرمہ میں واقع مدرسہ صولتیہ قدیم ترین مدرسہ]]> مکہ مکرمہ میں واقع مدرسہ «صولتیہ» کا شمار جزیرہ عرب کے قدیم ترین مدارس میں ہوتا ہے۔ اسے ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے 1873ء میں قائم کیا۔ مدرسہ صولتیہ کے قیام سے قبل مکہ معظمہ میں مولانا رحمت اللہ کی سرپرستی میں محدود پیمانے پر قرآن کریم کی علمِ تجوید کی تعلیم کا انتظام تھا۔ بعد ازاں «صولت النساء» نامی ایک ہندوستانی خاتون نے باقاعدہ مدرسے کے قیام کے واسطے زمین خرید کر عطیہ کر دی۔ اسی نسبت سے مدرسے کو «صولتیہ» کا نام دیا گیا۔

حجاز کی تاریخ کے محقق یاسر العامر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو واضح کیا کہ مدرسہ صولتیہ کے بانی مولانا کیرانوی 1854ء میں ہندوستان سے ہجرت کر کے مکہ مکرمہ پہنچے تھے۔ یہاں وہ درس و تدریس میں مصروف ہو گئے۔ ان کے شاگردوں میں حجاز میں ہاشمی ریاست کے بانی شریف حسین اور مکہ مکرمہ میں شیخ العلماء شیخ عبداللہ سراج وغیرہ جیسی اہم شخصیات شامل رہی ہیں۔

کئی برس تدریس کے بعد مولانا کیرانوی نے فیصلہ کیا کہ ایک ایسا مدرسہ قائم کیا جائے جو دینی علوم اور عربی زبان پھیلانے کا مرکز ہو۔ اس وقت مسجد حرام اور بعض مکاتب قرآن کے سوا تعلیم کا کوئی باقاعدہ مدرسہ نہیں تھا۔ اس طرح مولانا کیرانوی ہندوستانی خاتون صولت النساء کی معاونت سے حجاز میں پہلا باقاعدہ دینی مدرسہ قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اس کو مکہ ایک محلّے الشبکیہ میں تعمیر کیا گیا اور افتتاحی تقریب میں مکہ کے علماء اور بعض چیدہ شخصیات نے شرکت کی۔

یہ مدرسہ 2010ء تک اپنی جگہ قائم رہا یہاں تک کہ حرمِ مکی کی توسیع کے سبب اسے مکہ کے جنوب میں الکعکیہ کے علاقے میں منتقل کرنا پڑا۔

مدرسہ صولتیہ ایک صدی سے زیادہ عرصے سے طلبہ ، علماء اور قضاہ کے فارغ التحصیل ہونے کا مرکز بنا ہوا ہے۔ آج بھی مدرسہ صولتیہ نے اپنی بعض کلاسوں میں قدیم زمانے میں حرمین شریفین ، جامعات اور مکاتب کی طرز پر دو زانو ہو کر بیٹھنے کا پر مشقت طریقہ کار اپنایا ہوا ہے جو علم کے حصول میں اسلاف کا طریقہ رہا ہے۔ یہ طریقہ علم کی طلب کے دوران استاد کے لیے طالب علم کے احترام اور توقیر کا اظہار کرتا ہے۔ مدرسے میں پرائمری ، سیکنڈری اور انٹرمیڈیٹ کے درجوں کی کلاسوں کا بھی انتظام ہے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:23:26 +0300
sample-post-15054350021572234 <![CDATA[روہنگیا کے مسلمان کون ہیں؟]]> 1948 میں برما کو آزادی ملنے کے بعد وہاں کی حکومت نے اُن کی نقل مکانی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ یوں میانمار کے زیادہ تر لوگ روہنگیا کو بنگالی سمجھنے لگے۔ روہنگیا ایک نسلی مسلمان برادری ہے جو صدیوں سے میانمار میں اکثریتی بدھ برادری کے ساتھ رہتی چلی آئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت مینمار میں تقریباً 11 لاکھ روہنگیا افراد بستے ہیں۔

اُن کی زبان ’روہنگیا‘ یا ’روئنگا‘ کہلاتی ہے جو میانمار بھر میں عام طور پر بولی جانے والی زبانوں سے یکسر مختلف ہے۔ روہنگیا برادری کو ملک میں آباد دیگر 135 نسلی گروپوں جیسی سرکاری حیثیت حاصل نہیں ہے اور اُنہیں 1982 سے میانمار میں شہریت کے حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ یوں ایک طرح سے یہ برادری بے وطنی کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔

یہ برادری میانمار کی ساحلی پٹی ریخائن میں رہتی ہے اور سرکاری اجازت کے بغیر یہ لوگ اس علاقے سے باہر نہیں نکل سکتے ۔ روہنگیا میانمار کی غریب ترین برادریوں میں سے ایک ہے اور وہ زیادہ تر گھیٹو انداز کے کیمپوں میں گزارہ کر رہے ہیں جہاں اُنہیں زندگی کی بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں۔

اُن کے خلاف حالیہ طور پر جاری تشدد اور ظلم و ستم کے باعث اس برادری کے لاکھوں افراد گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران خشکی یا پانی کے راستے قریبی ہمسایہ ممالک کی جانب فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

روہنگیا لوگ 12 ویں صدی سے مینمار میں رہتے آئے ہیں۔ 1824 سے 1948 تک جاری رہنے والے برطانوی نوآبادیاتی دور میں بھارت اور موجودہ بنگلہ دیش سے ہزاروں کی تعداد میں مزدوروں نے برما کی جانب نقل مکانی اختیار کی جسے اب میانمار کہا جاتا ہے۔

اُس وقت چونکہ برطانوی تسلط میں برما ہندوستان کا ایک صوبہ تھا اسلئے اس نقل مکانی کو ملک کا اندرونی اقدام ہی قرار دیا گیا۔ تاہم مزدوروں کی اس آمد کو مقامی اکثریتی آبادی نے کبھی اچھی نظر سے نہیں دیکھا۔

1948 میں برما کو آزادی ملنے کے بعد وہاں کی حکومت نے اُن کی نقل مکانی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ یوں میانمار کے زیادہ تر لوگ روہنگیا کو بنگالی سمجھنے لگے۔

اسی وقت حکومت نے یونین سیٹزن ایکٹ کے نام سے ایک قانون کی منظوری دی جس کے تحت اُن نسلی برادریوں کا تعین کر دیا گیا جنہیں ملکی شہریت کا حقدار قرار دیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق ییل یونیورسٹی کے بین الاقوامی کلینک کی طرف سے 2015 میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان میں روہنگیا برادری کو شامل نہیں کیا گیا اور اسی وجہ سے روہنگیا کے بیشتر افراد اب تک شہریت سے محروم ہیں۔ تاہم اس ایکٹ کے تحت روہنگیا کے ایسے افراد کو شناختی کارڈ جاری ہونے کا حق دیا گیا جو کم از کم دو نسلوں سے مینمار میں آباد ہیں۔ یوں شروع میں اس برادری کے بہت سے افراد کو شناختی کارڈ اور شہریت بھی دے دی گئی جس کی باعث روہنگیا کے متعدد افراد منتخب ہو کر ملکی پارلیمان میں بھی پہنچے۔

1962 میں مینمار میں فوجی بغاوت کے بعد روہنگیا برادری کی صورت حال ڈرامائی طور پر تبدیل ہو گئی۔ نئی فوجی حکومت نے تمام افراد کو قومی رجسٹریشن کارڈ حاصل کرنے کا پابند کر دیا۔ تاہم روہنگیا افراد کو غیر ملکیوں کی حیثیت سے رجسٹریشن کارڈ جاری کئے گئے جن کے باعث اُن کیلئے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کا حق محدود ہو کر رہ گیا۔ پھر 1982 میں شہریت کے ایک نئے قانون کی منظوری دی گئی جس کے باعث روہنگیا مؤثر طور پر بے وطنی کا شکار ہو گئے۔

اس قانون میں شہریت کو تین درجوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ بنیادی شہریت کے حصول کیلئے لازمی قرار دیا گیا کہ متعلقہ شخص کا خاندان 1948 سے قبل مینمار میں آباد تھا اور وہ قومی زبانوں میں سے کوئی ایک روانی سے بول سکتا ہو۔ روہنگیا برادری کے بیشتر افراد ان شرائط پر پورا نہیں اترتے۔

اس کے نتیجے میں اس برادری کے افراد کیلئے قانون تک رسائی، حصول تعلیم، ملازمت، سفر، شادی کرنے، اپنے مذہب کے مطابق زندگی بسر کرنے اور صحت عامہ کی سہولتیں حاصل کرنے کے حقوق انتہائی طور پر محدود ہو گئے۔ اُنہیں انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا۔

​1970 کی دہائی سے صوبے ریخائن میں روہنگیا برادری کے خلاف مسلسل تادیبی کارروائیاں کی گئیں جن کے باعث لاکھوں روہنگیا لوگ بھاگ کر بنگلہ دیش ، ملائشیا، تھائی لینڈ اور دیگر جنوب مشرقی ریاستوں کی طرف چلے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ اُن کے خلاف مینمار کی سیکورٹی فورسز کی طرف سے ان کارروائیوں میں عصمت دری، تشدد، لوٹ مار اور قتل کے بے شمار واقعات ہوئے۔

نومبر 2016 میں اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے مینمار کی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے نسلی خاتمے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس سے قبل انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائیٹس واچ نے بھی اپریل 2013 میں ایسا ہی الزام لگایا تھا۔ تاہم مینمار کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی آئی ہے۔ حال ہی میں مینمار کی حکومت نے روہنگیا پر الزام عائد کیا کہ روہنگیا سالویشن آرمی ARSA نامی عسکری تنظیم نے پویس چوکیوں پرحملہ کیا جس کے جواب میں مینمار کی فوج نے ریخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف سخت فوجی کارروائی کی جس میں بہت سے مرد، عورتیں اور بچے ہلاک ہو گئے۔

اس تششد کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 50,000 سے زائد روہنگیا مسلمان وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے جبکہ کئی ہزار لوگ مینمار اور بنگلہ دیش کے درمیان پھنس کر رہ گئے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سینکڑوں افراد نے بھاگ کر بنگلہ دیش جانے کی کوشش کی لیکن بنگلہ دیش کی فوج نے اُنہیں یا تو گرفتار کر لیا یا پھر واپس مینمار میں دھکیل دیا۔

مینمار کی نوبل انعام یافتہ معروف رہنما آؤنگ سن سو چی بھی روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کے بارے میں بات کرنے سے مسلسل انکار کر رہی ہیں۔ اُن کی حکومت روہنگیا کو میانمار کے ایک نسلی گروپ کے طور پر تسلیم نہیں کرتی اور ریخائن میں ہونے والے پر تشدد واقعات کیلئے بھی اُنہیں مورد الزام ٹھہراتے ہوئے اُنہیں دہشت گرد قرار دیتی ہے۔ حال ہی میں پاکستان کی امن نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بھی کہا ہے کہ وہ آنگ سان سو چی کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں بیان کا انتظار کر رہی ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ آنگ سان سو چی کا ملکی افواج پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ تاہم فوج کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف پر تشدد کارروائیوں کیلئے طاقت کے استعمال کی مذمت نہ کرنے پر اُن پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

بین الاقوامی برادری نے روہنگیا برادری کو دنیا بھر میں تشدد اور ظلم و ستم کا شکار ہونے والی سب سے بڑی برادری قرار دیا ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل اینٹونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ ریخائن میں فوج کی طرف سے کئے جانے والی پر تشدد کارروائیوں پر اُنہیں شدید تشویش ہے-

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:23:22 +0300
sample-post-15054350001572233 <![CDATA[کلمات تشکر]]> عکاظ اردو ایڈیشن کی یہ سلسلہ وار اشاعت اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ عکاظ کی انتظامیہ نے اردو ایڈیشن کی اشاعت کے ذریعے بین الاقوامی مہمانوں تک نہ صرف حج خدمات ان کی زبان میں پہنچانے کا انتظام کیا بلکہ سعودی عرب کے فرمانروا خادم حرمین شریفین اور ان کے ولی عہد کی جانب سے دی جانے والی تمام سہولتوں کا انکشاف بھی کرنا تھا اور ہمیں یقین ہے کہ اردو ایڈیشن عکاظ انتظامیہ کےزیر اہتمام اپنے مقاصد میں کامیاب رہا ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم کسی اور کی خدمت میں اپنے کلمات تشکر پیش کریں ہم یعنی اردو ایڈیشن کی ٹیم خادم حرمین شریفین اور ان کے ولی عہد کے ساتھ مملکت کی تمام انتظامیہ کو مبارکباد بھی دینا چاہتے ہیں اور ان کے شکرگزار بھی ہیں کہ ان کی نگرانی میں امسال حج خدمات نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور آئندہ آنے والے برسوں کے لئے رہمنایانہ خطوط طے کردئیے ہیں ۔ ادارہ عکاظ کے اردو ایڈیشن کی ٹیم اپنے تمام قارئین کا شکریہ ادا کرتی ہے کہ ان کی دلچسپی نے ہمیں اپنے کام کو خوب سے خوب تر بناے رکھنے میں مدد کی، ہم شکرگزار ہیں عکاظ کی انتظامیہ کے جنہوں نے اہل اردو تک اپنے پیامات پہنچانے کے لئے اردو ایڈیشن کا اہتمام کیا۔ ہم سپاس گزار ہیں وازرت اعلام کے جن کی ایما اور اجازت پر یہ اردو ایڈیشن اپنی اشاعتوں کے زیور سے آراستہ ہو سکا۔ ہم جناب فہیم الحامد کے بھی احسان مند ہیں کہ ان کی نگرانی اور صحافتی تجربے نے ہمیں ہر قدم پر رہنمائی کی۔ ہم اپنے ساتھ کام کرنے والے یا ہمارے کام میں مدد کرنے والے عکاظ کے عملے کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن کے بروقت تعاون نے ہمیں سہولتیں بخشیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:23:20 +0300
sample-post-15054349941572232 <![CDATA[مصر: سیناء میں دہشت گردی کی کارروائی ناکام، 5 داعشی ہلاک 2 زخمی]]> مصری فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ سیناء میں دہشت گردی کی ایک کارروائی کو ناکام بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اس دوران داعش تنظیم کے 5 ارکان ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے۔

عسکری ترجمان کرنل تامر الرفاعی نے بتایا کہ شمالی سیناء میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کے سلسلے میں بدھ کو صبح سویرے ایک دہشت گرد کارروائی کو ناکام بنا دیا۔ دہشت گردوں عناصر نے دُھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلح افواج کی ایک سکیورٹی تنصیب کو بارودی سرنگ باندھے ہوئے حملہ آور کے ذریعے نشانہ بنا کر اس پر حملے کی کوشش کی۔

ترجمان کے مطابق سکیورٹی تنصیب کی حفاظت پر مامور ارکان نے فوری طور پر حرکت میں آ کر بارودی بیلٹ باندھے ہوئے ایک دہشت گرد کو ہلاک کر دیا جب کہ بقیہ عناصر کے ساتھ براہ راست طور پر مقابلہ ہوا۔ کارروائی میں 5 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور 2 زخمی ہو گئے جب کہ بقیہ عناصر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جن پر قابو پانے کے لیے ان کا تعاقب جاری ہے۔

کرنل الرفاعی نے کارروائی کے دوران دو مصری فوجی اہل کاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:23:14 +0300
sample-post-15054349901572231 <![CDATA[روہنگیا کا بحران، آنگ سوچی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی]]> میانمار کی وزیر خارجہ اور قومی لیڈر آنگ سان سوچی نے سکیورٹی فورسز کی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد آمیز کارروائیوں کے بعد پیدا شدہ بحران سے نمٹنے کے لیے اس مرتبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

برمی سکیورٹی فورسز کی مغربی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں تین لاکھ ستر ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور وہ ہجرت کرکے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں چلے گئے ہیں جہاں وہ مہاجر کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

آنگ سان سوچی سے دنیا کے ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور بدھ مت انتہا پسندوں کی تشدد آمیز کارروائیوں کو رکوانے کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن وہ اب تک اس بحران کے خلاف بول کے نہیں دی ہیں اور اگر انھوں نے لب کشائی کی ہے تو سکیورٹی فورسز کے حق ہی میں کی ہے اور انھیں حق بہ جانب ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جس کی بنا پر ان سے نوبل امن انعام واپس لینے کے مطالبات کیے جارہے ہیں۔

یادرہے کہ انھوں نے گذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں اپنی حکومت کی بحران کے حل کے لیے کوششوں اور مسلم اقلیت کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کا دفاع کیا تھا لیکن اس مرتبہ ان کے ترجمان آنگ شین کے بہ قول وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی۔

میانمار پر مغربی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد آمیز کارروائیوں کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھتا جارہا ہے کیونکہ انسانی حقوق کے گروپ اور مہاجرین راکھین میں تشدد کے واقعات سے متعلق بڑی خوف ناک اور حکومت سے مختلف تصویر پیش کررہے ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ریاست کے شمال میں واقع روہنگیا مسلمانوں کے دیہات کے دیہات نذرآتش کردیے ہیں۔نسل پرست راکھین بدھ مت بھی اس کام میں ان کا ہاتھ بٹا رہے ہیں اور اب تک تشدد کی کارروائیوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں۔

تاہم میانمار کے حکام ان حقائق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ سکیورٹی فورسز یا بدھ مت شہری روہنگیا مسلمانوں کے مکانوں کو نذرآتش نہیں کررہے ہیں۔انھوں نے روہنگیا مزاحمت کاروں پر تشدد آمیز کارروائیوں کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ تیس ہزار بدھ مت دیہاتی بھی بے گھر ہوئے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے میانمار میں شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:23:10 +0300
sample-post-15054349121572230 <![CDATA[نئے تعلیمی سال کی تیاریاں]]> طلبا و طالبات نئے سال کے آغاز کی تیاریوں میں اسکول اور تعلیمی ضروریات کی خریداری میں مصروف ہیں۔ ۳۷۰۰۰ سے زیادہ پبلک اسکولوں ملک کے مختلف شہروں میں اتوار کو سو سے زیادہ دن کیے آرام کے بعد تعلیمی سال کا آغاز ہوگا۔ وزارت تعلیم کے بموجب امسال ایک لاکھ تراسی ہزار طلبا اور ایک لاکھ ترانوے ہزار طالبات نے اڈمیشن لئے ہیں۔

]]>
Fri, 15 Sep 2017 03:21:52 +0300
sample-post-15054349081572229 <![CDATA[مدینہ میں حجاج کے اعداد و شمار]]> اب تک تقریبا دو لاکھ چالیس ہزار ایک سو ستر حجاج حج کی مصروفیات سے فارغ ہونے کے بعد مدینہ منورہ پہنچ چکے ہیں ۔ مدینہ منورہ کی قومی حجاج رہنما فاونڈیشن نے اپنی روزانہ پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا کہ ۷۸۹۳۱ حاجی مدینہ سے روانہ ہو چکے ہیں جبکہ ابھی ۱۶۱۲۱۹ حجاج مدینہ شریف میں باقی ہیں۔

]]>
Fri, 15 Sep 2017 03:21:48 +0300
sample-post-15054349071572228 <![CDATA[فڈریشن آف جی سی سی چیمبرس اور اردن کے اکنامک فورم کے مشترکہ فورم کا انعقاد]]> سعودی ذرایع ابلاغ کے بموجب خلیجی تعاون کونسل کے ممالک کی اقتصادی فورم کے ساتھ اردن کے اکنامک فورم کا مشترکہ اجلاس ستمبر کی ۲۶سے ۲۸ تک ‘‘ اردن اور خلیجی ممالک کےاقتصادی نمو کے لئے بین ملکی تعاون اور ترقیاتی تناظر’’ امان میں ہوگا۔ اس فورم میں ’’ عرب دنیا اور افریقی فورم ’’ کے عنوان سے ۲۷ کو ایک پروگرام بھی شامل ہے۔ اجلاس میں گلف کے پرائویٹ سکٹر کو بھی نمائندگی حاصل ہوگی۔

]]>
Fri, 15 Sep 2017 03:21:47 +0300
sample-post-15054349041572227 <![CDATA[شہزادہ سعود بن نائف نے شرقیہ میں گرمائی فیسٹیول کا افتتاح کیا]]> دمام: گورنر منطقہ شرقیہ شہزادہ سعود بن نائف نے اتوار کی شام منطقہ شرقیہ میں گرمائی فیسٹول کا افتتاح کیا۔ تقریب کا انعقاد شہزادہ احمد بن فہد بن سلمان بن عبدالعزیز نائب گورنر منطقہ شرقیہ کی موجودگی میں ہوا۔ فیسٹول کنگ عبداللہ پارک میں ساحل سمندر کی جانب ۱۵ دن تک جاری رہیگا۔

]]>
Fri, 15 Sep 2017 03:21:44 +0300
sample-post-15054348991572226 <![CDATA[برما حکومت مسلمانوں کے خلاف طاقت کا استعمال بند کردے: یو این]]> اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوٹریس کا کہنا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمان ‹تباہ کن› انسانی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔

آنتونیو گوٹریس نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے روہنگیا دیہات پر مبینہ حملے مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور انھوں نے فوجی طاقت کا استعمال روکنے کا مطالبہ کیا۔

میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہے اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتی ہے۔ گذشتہ ماہ سے شروع ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد تقریباً تین لاکھ 97 ہزار روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش نقل مکانی کی ہے۔ کچھ دیہات مکمل طور پر نذر آتش کر دیے گئے ہیں۔

اس بحران پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بدھ کو منعقد ہوگا۔ تاہم میانمار کے حکام کا کہنا ہے کہ آنگ سان سوچی آئندہ ہفتے منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی۔

البتہ وہ 19 ستمبر کو ٹی وی پر قوم سے خطاب کریں گی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بھی اسی روز منعقد ہوگا۔

میانمار کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ‹قومی مفاہمت اور امن کے بارے میں بات کریں گی۔›

بڑی تعداد میں روہنگیا مسلمان آج بھی خستہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ انھیں وسیع پیمانے پر امتیازی سلوک اور زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے. لاکھوں کی تعداد میں بغیر دستاویزات والے روہنگیا بنگلہ دیش میں رہ رہے ہیں جو دہائیوں پہلے میانمار چھوڑ کر وہاں آئے تھے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:21:39 +0300
sample-post-15054348941572224 <![CDATA[قطر نے آل مرۃ قبیلے کے 55 افراد کی شہریت منسوخ کردی]]> سعودی عرب میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے بتایا ہے کہ قطری حکومت نے بغیر کسی پیشگی نوٹس یا وارننگ کے آل مرہ قبیلے کے 55 افراد کی شہریت منسوخ کردی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’ایسوسی ایشن برائے ہیومن رائٹس‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ قطری حکومت نے اچانک فیصلہ کرتے ہوئے آل مرہ قبیلے کے سردار الشیخ طالب بن محمد بن لاھوم بن شریم آل مرہ اور ان کے 54 افراد کی شہریت منسوخ کردی ہے۔ شہریت سے محروم کیے جانے والے شہریوں میں بچے اور 18 خواتین بھی شامل ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے قطری حکومت کی طرف سے ایک قبیلے کے افراد کی شہریت کی اجتماعی منسوخی کو عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

سعودی انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب قطری حکومت نے ایک قبیلے کے شہریت منسوخ کی ہے۔ اس سے قبل کئی بار ایسا ہوتا رہا ہے۔ سنہ 2005ء کو قطری حکومت نے فخیذہ آل غفران قبیلے کے لوگوں سمیت 6000 افراد کی شہریت منسوخ کردی گئی۔ وہ لوگ آج تک بے گھر ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ آل مرہ خاندان کے جن 55 افراد کی شہریت منسوخ کی گئی ہے انہیں کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور نہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ چلایا گیا ہے۔ انہیں اچانک یہ نوٹس جاری کیا گیا جس میں انہیں شہریت، تعلیم، صحت، روزگار اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم بہ یک جنبش قلم محروم کردیا گیا۔

قطری حکومت کی طرف سے انتقامی سیاست کا شکار ہونے والے شہریوں کو عارضی طور پرسعودی عرب نے اپنے ہاں قیام کی اجازت دی ہے۔ سعودی حکومت نے متاثرین کے لیے رہائش اور خوراک کا بھی بندو بست کیا ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کے سلب شدہ حقوق واپس لینے کے لیے کام کررہی ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:21:34 +0300
sample-post-15054348941572225 <![CDATA[میانمار میں نسلی تطہیر جیسی صورت حال ہے: اقوام متحدہ]]> اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر شہزادہ زید بن رعد الحسین نے میانمار کے صوبے راکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف «وحشیانہ سکیورٹی آپریشن» کو قابلِ مذمت ٹھہراتے ہوئے اس پر سخت ملامت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ گزشتہ ماہ روہنگیا باغیوں کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کے ساتھ کسی طور بھی مناسبت نہیں رکھتا۔

شہزادہ زید نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام انسانی حقوق کی کونسل کے سامنے کہا کہ 2.7 لاکھ سے زیادہ افراد بنگلہ دیش فرار ہو چکے ہیں اور مزید افراد سرحد کے نزدیک محصور ہیں جب کہ قانون کے دائرے سے باہر دیہات کو نذر آتش کرنے اور قتل کی کارروائیوں کی بھی رپورٹیں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ « میں میانمار کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ حالیہ وحشیانہ فوجی آپریشن کو ختم کرے ، انسانی حقوق کی تمام تر پامالیوں کی ذمے داری قبول کرے اور روہنگیا کی آبادی کے خلاف شدید امتیاز پر مبنی رجحان کو تبدیل کرے.. موجودہ صورت حال واضح طور پر نسلی تطہیر کی مثال بن چکی ہے»۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:21:34 +0300
sample-post-15054348881572223 <![CDATA[سعودی عرب کے گیارہ ایرپورٹس پر 142 خواتین کارکن]]> سعودی خواتین کی بڑی تعداد اس وقت عملی میدان میں اتر چکی ہے اس کا اندازہ سعودی ائرپورٹوں پر 142 خواتین کارکنوں کی کارکردگی سے لگایا جا سکتا ہے ،فیصل المقیش سعودی کسٹم کے ترجمان نے بتایا کہ سعودی کسٹم کے علاوہ یہ خواتین پاسپورٹ کنٹرول ، بیرونی فضائی کمپنیوں کار رینٹل آفسس ہوٹلون اور دیگر دکانوں پر تعینات کی گئی ہیں انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ خواتین کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ائرپورٹ جدہ ، کنگ خالد انٹرنیشنل ائرپورٹ ریاض ، کنگ فہد انٹرنیشنل ائرپورٹ دمام، پرنس نائف ائرپورٹ قصیم، پرنس سلطان ائرپورٹ تبوک اور کنگ عبداللہ ایرپورٹ جازان و طائف کے علاوہ جوف ابہا اور حائل میں بھی اپنی کارکردگی دکھا رہی ہیں۔ سعودی خوایتن اپنے ساتھ کام کرنے والےمردوں کے شانہ بہ شانہ مسافرین کے ساز وسامان کی تفتیش اور سیکورٹی چیک کے فرائض بھی انجام دے رہی ہیں۔ سرکاری افسر نے بتایا کہ یہ خواتین کارکن اعلیٰ درجہ کی قابلیت رکھتی ہیں اور قائدانہ منصبوں پر کام کرنے کی قابل ہیں-

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:21:28 +0300
sample-post-15054348141572222 <![CDATA[اسلامی تاریخ کا پہلا مینار: کیسا، کس نے کہاں بنوایا؟]]> آج کے دور میں مینار مساجد کی پہچان ہیں مگر اسلامی تاریخ کا پہلا مینار خلیفہ دوم سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے حکم پر آج سے چودہ سو سال قبل سرزمین حجاز کی الجوف گورنری کے علاقے دومۃ الجندل میں تعمیر کرایا گیا۔ 14 سو سال گذرجانے کے بعد آج بھی یہ مینار اپنی جگہ قائم ودائم ہے۔

یہ مینار حضرت عمر نے اس وقت تعمیر کرایا تھا جب وہ بیت المقدس کے سفر پر روانہ ہوئےتھے۔ دومۃ الجندل میں قائم یہ مینار اسلام کی اولین یادگاروں کے ساتھ ساتھ اس دور کے عرب فن تعمیر کا ایک شاہ کار بھی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مینار جنوب مغربی سمت میں قائم کیا گیا جو دیوار قبلہ کی طرف تھوڑا سا مڑا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔

مینار کی بنیاد مربع شکل میں ہے جس کے اضلاع کی لمبائی تین میٹر ہے۔ اس کی دیواریں پتھر کی ہیں۔ زمین سے بلندی کی طرف یہ مخروطی شکل میں ہے اور اس کی بلندی 13 میٹر ہے۔ مسجد دومۃ الجندل اور مینارکی تعمیر میں الجندل پتھر استعمال کیے گئے۔ یہ پتھر قدرتی طور نہایت سخت ہیں۔ مینار میں مجموعی طور پرپانچ سطحیں بنائی گئی ہیں۔

مسجد کے اندر چار منزلیں ہیں۔ یہ مینار مسجد کی چھت سے باہر نکلنے کے راستے پر بنایا گیا۔ مرور زمانہ کے ساتھ مینار کے اندر سے پتھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے ہیں۔ اس لیے آج اس مینار کے اندر سے اوپر چڑھنا مشکل ہے۔

مسجد دومۃ الجندل اور مینار کا ڈیزائن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی طرز پرہے۔ الجوف کی مسجد عمر بن خطاب مدینہ منورہ میں تعمیر کی گئی پہلی مسجد کی طرز پر ہے۔ مسجد کی تعمیر کے لیے ایک جنگی درخت اور نالی دار لکڑی کے علاوہ کھجور کے تنے استعمال کیے گئےجب کہ چھت پر مٹی کا گارا ڈالا گیا۔ ظہور اسلام کے وقت مساجد اور گھروں کو اسی طرح بنایا جاتا تھا۔

مسجد دومۃ الجندل مستطیل شکل میں بنائی گئی جس کی شرقا غربا لمبائی 32.5 میٹراور چوڑائی 18 میٹر تھی۔ اندر سے یہ قبلہ کی گیلری کے ڈیزائن کے مطابق ہے جس کا ایک محراب اور منبر، صحت، مسجد کا صحن اور نمازگاہ، مسجد کا عقبی حصہ شدید سردی میں تنہائی میں عبادت اور نماز کے لیے مختص رہا ہے۔

سعودی ماہر آثار قدیمہ اور الجوف میں قومی ورثہ اور سیاحت کے ڈائریکٹر جنرل احمد بن عتیق القعید نے’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتےہوئے بتایا کہ 1404ھ سے مسجد دومۃ الجندل اور اس سے ملحقہ مینار قومی ورثے کا حصہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ سیاحت اور قومی ورثے کا حصہ بننے کے بعد مسجد دومۃ الجندل کی صفائی اور مرمت کا کام زیادہ بہتر طریقے سے کیا گیا ہے۔ اس مسجد میں آج بھی نماز ادا کی جاتی ہے۔

سعودی عرب میں محکمہ سیاحت کے چیئرمین شہزادہ سلطان بن سلمان کےحکم پر مسجد کی چھت کی مرمت کی گئی۔ اس کی پرانی طرز تعمیر کو محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ اسے آج کے دور میں نماز کے قابل بنایا گیا ہے۔ اس مسجد کا شمار سعودی عرب کی قدیم ترین مساجد میں ہوتا ہے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:20:14 +0300
sample-post-15054348091572221 <![CDATA[قطری حکومت دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے: الشیخ آل مرۃ]]> قطر کی حکومت کی انتقامی سیاست کا شکار ہونے والے آل مرہ قبیلے کے سردار الشیخ مرۃ طالب بن لاھوم بن شریم آل مرہ نے اپنے قبیلے کے افراد کے ساتھ ہونے والی نا انصافی پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قطری حکومت جس طرح کی انتقامی سیاست پر چل رہی ہے اس کو دیکھا جائے تو ان کے قبیلے کے ساتھ ہونے والی نا انصافی حیرت کی بات نہیں۔

الشیخ آل مرۃ نے کہا کہ قطری حکومت دہشت گردوں کی پناہ گاہ اور ان کی مالی معاون بن چکی ہے۔ ان کی شہریت کی منسوخی سے بڑا قطر کا جرم سعودی عرب اور خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ بد عہدی ہے۔ انہوں نے قطر کو ایران کی گود میں بٹھانے اور قطری وسائل ایرانی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کے خطرناک نتائج کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔

آل مرہ قبیلے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم صبر اور تحمل سے کام لیں گے۔ ہمیں خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے تحمل کی تاکید کی گئی ہے۔ انہوں نے ہمیں اجازت دی تو ہم اپنا آئینی حق حمد بن خلیفہ سے چھین کر حاصل کریں گے۔

خیال رہے کہ قطری حکومت نے آل مرہ قبیلے کے کم سے کم 55 افراد کی شہریت منسوخ کردی ہے جس کے بعد اس خاندان کے افراد سعودی عرب میں عارضی طور پر قیام کررہے ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:20:09 +0300
sample-post-15054348061572220 <![CDATA[اُمت دشمنوں کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ ہیں :بحرین]]> خلیجی ریاست بحرین کے وزیرخارجہ الشیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک امت دشمنوں، دہشت گردی کے مدد گاروں، دہشت گرد تنظیموں کے ایجنٹوں اور شیاطین کے حامیوں کے خلاف سعودی عرب کے شانہ بہ شانہ کام کرتا رہے گا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں الشیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا کہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چاروں ملکوں بحرین، سعودی عرب، مصر اور امارات نے دوحہ کو فوجی کارروائی کی کوئی دھمکی نہیں دی اور نہ ہی آئندہ ایسا کوئی امکان ہے، تاہم بائیکاٹ کرنے والے ملکوں نے واضح کردیا ہے کہ وہ خطے کی اقوام کو کسی خطرے سے دوچار کرنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی۔

خیال رہے کہ سعودی عرب نے ہفتے کے روز قطرکے ساتھ ہرقسم کے مذاکرات اس وقت تک معطل کردیئے تھے جب تک دوحہ دہشت گردی کی معاونت سے متعلق اپنا موقف اعلانیہ واضح نہیں کرتا۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:20:06 +0300
sample-post-15054348021572219 <![CDATA[‘سعودی قیادت کے فون نمبر قطرکے پاس ہیں، جب چاہیں رابطہ کریں’]]> مصر میں سعودی عرب کے سفیر اور عرب لیگ میں مملکت کے مستقل مندوب احمد قطان نے ’العربیہ‘ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کا یہ دعویٰ قطعا بے بنیاد ہے کہ سعودی عرب اس کے خلاف سازش کررہا ہے۔ قطر جیسے معمولی حجم کے ملک کے خلاف سعودی عرب کی سازش کیسے ہوسکتی ہے۔ ریاض دوحہ کے لیے کبھی بھی خطرہ نہیں بنا ہے۔ دونوں ملکوں کی تاریخ اور جغرافیائی اہمیت میں واضح فرق ہے۔

ایک سوال کے جواب میں احمد قطان نے کہا کہ قطر چاہے تو سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی ختم کرسکتا ہے۔ مغربی ملکوں کی نسبت ریاض قطر کے لیے زیادہ قریب ہے۔ نیز امیر قطر کے پاس سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے فون نمبر بھی موجود ہیں۔ وہ جب چاہیں ان سے رابطہ کرلیں۔ خیال رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے پانچ جولائی کو قطر کے ساتھ تعلقات یہ کہہ کر توڑ لیے تھے کہ دوحہ پڑوسی ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت، دہشت گردوں کی پشت پناہی اورخطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔ بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے دوحہ کو تیرہ نکاتی مطالبات پیش کیے گئے تاہم قطر نے تمام مطالبات مسترد کردیے ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:20:02 +0300
sample-post-15054347981572218 <![CDATA[‘دہشت گردی کی سازشیں ناکام بنانے والے داد کے مستحق ہیں’]]> سعودی عرب کے مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف بروقت کارروائی کرنے اور دہشت گردی کی سازشیں ناکام بنائے جانے کی تعریف کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد کسی نرمی اور ہمدردی کے مستحق نہیں۔ دہشت گردی کی سازشوں میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے والے سیکیورٹی حکام کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

سعودی ٹیلی ویژن ’ون‘ کے پروگرام ’فتاویٰ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے الشیخ آل الشیخ نے کہا کہ اسٹیٹ سیکیورٹی پریزی ڈینسی کے حکام نے بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والے جاسوسوں اور دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کرکے ملک کو بڑے نقصان سے بچایا ہے۔ وہ سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی قربانیوں اور کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے سعودی عالم دین اور مفتی اعظم نے کہا کہ ہمارے سیکیورٹی اداروں کو اللہ جزائے خیر دے۔ انہوں نے ملک وقوم کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ملک میں دہشت گردی اور جاسوسی جیسے جرائم میں ملوث دہشت گردوں کا پتا چلانے کے بعد ان کی سازشوں کو ناکام بنایا۔ وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹر پر ’داعش‘ کے حملے کی سازش ناکام بناتے ہوئے دہشت گردوں کے مذموم عزائم خاک میں ملائے ہیں۔ دہشت گردوں کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں گولہ بارود قبضے میں ملے کر ملک کو تباہی سے بچایا ہے۔ پوری قوم کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ان کامیابیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں سعودی مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور گمراہی کا راستہ ترک کر کے راہ راست پرآنے والوں کے لیے دروازے کھلے ہیں مگر ہمارے عقاید اور ملک کے خلاف سرگرم عناصر کے ساتھ کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ ہمارے قومی راز ہمارے دشمنوں کو دینے والے قوم کے دشمن ہیں اور وہ سنگین جرم کے مرتکب ہیں۔

خیال رہے کہ دو روز قبل سعودی عرب کے سیکیورٹی اداروں نے جاسوسی میں ملوث ایک سیل پکڑنے کے ساتھ ساتھ وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹر پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے داعشی جنگجوؤں کی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ سعودی سیکیورٹی فورسز نے داعش سے وابستہ مقامی اور غیرملکی دہشت گردوں کو حراست میں لیا ہے جن کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد اور بارودی جیکٹیں بھی برامد کی گئی ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:19:58 +0300
sample-post-15054347931572217 <![CDATA[حجاج اپنے عزیزوں کے لئے حسب علاقائی روایت تحائف خریدتے ہیں]]> حجاج کرام اپنی پسند کے تحائف جاتے ہوے اپنے عزیزوں کے لئے عموما مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے خریدنا باعث برکت سمجھتے ہیں علاقائجی روایتی تحائف کے علاوہ جانمازیں کھجور مٹھائیاں اور عطریات کو ترجیح دیتے ہیں ان کے علاوہ زم زم کو اپنے وطن لیجانا حجاج کا خاص تحفہ ہوتا ہے جسے اپنے قریبی عزیزوں میں تقسیم کیا جاتا ہے بطور خاص بیماروں کو زم زم کاہدیہ دیتے ہیں تاکہ زم زم کے ذریعے اللہ ان مریضوں کو شفایاب فرماے۔ اکثر تحفے حجاج اپنے سفر حج کی یادگار کے طور پر بھی خریدتے ہیں اور تاعمر ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ الکٹرانک اشیا بھی ہر سال مارکٹ میں اپنا سیل رکارڈ بناتی ہیں۔ اسی طرح جدہ میں بھی حجاج مابعد حج خریداری کے لئے بلد باب مکہ خاسکیہ اور شارع قابل پر دکھائی دیتے ہیں۔ اہل ثروت حجاج اپنے بچیوں اور اہل خانہ کے لئے سونے کے زیورات بھی لےجاتے ہیں-

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:19:53 +0300
sample-post-15054347921572216 <![CDATA[حج کی مبارکباد]]> ہر سال حج بیت اللہ کے لئے دنیا کے کونے کونے سے مسلمان کھنچے کھنچے بیت اللہ کی جانب چلے آتے ہیں یہ وہ ایمانی کشش ہے جسے اسلام کے پانچویں رکن حج کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اللہ برگزیدہ پیغمبر حضرت ابراہیم نے جب کعبہ اللہ کی تعمیر کی تھی ت وانہیں اندازہ نہیں تھا کہ اس بے آب و گیاہ صحرا میں پوری دنیا سے اہل ایمان ملت ابراہیمی میں ہونے کے پروقار تصور کے ساتھ اپنی نبیﷺ کی پیروی کرتے ہوے عمر بھر کی کمائیوں سے پس انداز کرکے حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ حج ایک فریضہ ہی نہیں ہے بلکہ اپنے رب کی ربوبیت کو تسلیم کرتے ہوے امت محمدیہ اور ملت ابراہیمی کے ذی شان تمغے سروں پر سجاے اہل ایمان مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ حاضر ہوتے ہیں اور عشق و محبت کی شراب طہورا سے سیراب ہوکر اپنے گناہوں کی توبہ کی تکمیل کے ذریعے نئی زندگی کے آغاز کا اہتمام کرتے ہیں کیوں کہ آقاے نامدار ﷺ نے حج کے بعد حاجی کو مغفرت کی خوشخبری دے دی تھی ۔ مغفرت اور عفو کے اس حسین تحفے کے ساتھ اپنے اپنے وطن پہنچنے والے ضیوف الرحمن جب اہل و عیال میں پہنچتے ہیں ت وان کی شخصیت کو چار چاند لگ جاتے ہیں جب انہیں ہر شخص حج کی سعادت پر مبارکباد دیتا ہے۔ لوگ برکت کے طور پر ان کے ہاتھ چومتے ہیں کہ جن ہاتھوں نے کعبہ اللہ کو چھوا ہوجن دست و بازو نے غلاف کعبہ اور ہجر اسود کا لمس حاصل کیا ہو جن نگاہوں نے روضہ اطہر کی زیارت کی ہو وہ یقینا قابل مبارکباد ہوتی ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:19:52 +0300
sample-post-15054347871572215 <![CDATA[خادم حرمین شریفین اور ولی عہد نے ہندورس کے صدر کو دی یوم آزادی کی مبارکباد]]> خادم حرمین شریفین کنگ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد سلطنت و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے ہندورس کے صدر کو ان کے یوم آزادی پر مباکباد کا تار ارسال کیا ۔ شاہ سلمان اور شہزادہ محمد نے اس موقع پر صدر کو اچھی صحت خوشی اور خوشحالی کی نیک خواہشات سے نوازا۔

]]>
Fri, 15 Sep 2017 03:19:47 +0300
sample-post-15054346481572214 <![CDATA[بحران کے خاتمے کے لیے قطرکو دہشت گردی کی مدد ختم کرنا ہوگی]]> سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ان کا ملک روس کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قطر کے ساتھ اس وقت تک بحران ختم نہیں ہوگا جب تک دوحہ دہشت گردی کی معاونت بند نہیں کرتا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی وزیرخارجہ نے ان خیالات کا اظہار اپنے روسی ہم منصب سیرگی لاوروف کے دورہ ریاض کے موقع پہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ہم قطر سے کیا چاہتے ہیں۔ دوحہ کے ساتھ جاری بحران کا ٹھوس حل کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے مگر یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک قطر دہشت گردی کی حمایت اور مدد بند کرتے ہوئے اشتہاریوں کو پناہ دینے اور دوسرے ملکوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کا سلسلہ نہیں روکتا۔

عادل الجبیر نے کہا کہ قطر کی جانب سے دہشت گردی کی مسلسل معاونت اور حمایت پوری دنیا نے مسترد کردی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ دوحہ ہمارے تمام مطالبات پورے کرتے ہوئے تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز کرے۔

ایک سوال کے جواب میں سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک شام میں محفوظ زون کے قیام اور سیاسی عمل کے جلد از جلد شروع کیے جانے کا خواہاں ہے۔

یمنی بحران سے متعلق روسی موقف کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علاقائی مسائل اور تنازعات میں ماسکو اور ریاض کے موقف میں کافی حد تک ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عادل الجبیر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین۔ اسرائیل امن بات چیت کی بحالی کے لیے نیا طریقہ کار وضع کرنے کوشش کررہے ہیں۔ اس موقع پر روسی وزیرخارجہ لاوروف نے کہا کہ ہم روس اور سعودیہ کے درمیان باہمی تعاون بڑھانے کے لیے نئے افق تلاش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو قطر اور دوسرے عرب ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی دور کرنے کے لیے کویت کی ثالثی کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خلیج تعاون کونسل علاقائی تنازعات کے حل کا بہترین فورم ہے اور اس کے وضع کردہ اصولوں کی حفاظت کی جانی چاہیے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ خلیجی بحران کے حل کے لیے جاری مفاہمتی کوششیں جلد ثمر آور ثابت ہوں گی۔

شام کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے سیرگی لاوروف نے کہا کہ شام میں محفوظ زون کا قیام بحران کو حل کرنے کا نیا موقع فراہم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں دہشت گردی کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جامع حکمت عملی کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور روس شامی اپوزیشن کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں لاوروف نے کہا کہ روس اقوام متحدہ اور گروپ چار کے ساتھ مل کر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع کے حل کی حمایت کرتا رہے گا۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:17:28 +0300
sample-post-15054346431572213 <![CDATA[لندن کانفرنس کے دوران حزب اختلاف حکومت کی تبدیلی کی خواہاں]]> ‘‘قطر امن وسلامتی کا نقطہ نظر اور عالمی استحکام ’’ کے عنوان سے ایک کانفرنس لندن جنوب میں واقع انٹرکونٹیننٹل ہوٹل میں منعقد کی گئ ہے۔ پورے پروگرام کو انتہائی رازداری کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا کیونکہ قطر کی جانب سے اس پروگرام کو سبوتاج کرنے کے لئے بعض برطانوی ارکان پارلیمان کے پروگرام کا بائکاٹ کرنے کے قوی امکانات موجود تھے۔

اس کانفرنس کا ایجنڈا پانچ نکاتی مباحثہ کا احاطہ کرتا ہے ۔

۱۔ سیاسی اسلام اور دہشت گردی کی حمایت

۲۔ قطر اور ایران کی پالیسی خطہ کے استحکام کا بڑا مسئلہ ہے

۳۔ ۔قطر کی عدم شرکت ، جمہوریت اور انسانی حقوق کے خلاف بین الاقوامی اثر و رسوخ کی طرف قطر کی خواہشات۔ یہ موضوع بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا احاطہ کرے گا۔ 2022 میں ورلڈ فٹ بال کپ منظم کرنے کے قطرے کی فائل پر توجہ دی جائے گی

4۔ الجزیرہ نیوز چینل ، آزادی ذرایع ابلاغ یا دہشت گردی کا آلہ کار

۵۔ معیشت، جیوپولیٹکس اور عالمی توانائی کی حفاظت۔

اس کانفرنس کی ابتدا کے مقاصد میں فیصلہ کرنے والوں ، عالمی سیاستدانوں، اکیڈیمکس اور قطری شہریوں کا اجتماع شامل ہے تاکہ جمہوری اور حقوق انسانی اقدار کی آزادی اور قطرکے اندر دہشت گردی پر گفتگو ہو۔

کانفرنس کا اہتمام قطری تاجروں اور حزب اختلاف کے قائد خالد ال حائل اور دیگر قطری حکام کے مخالفین کی جانب سے کیا گیا تاکہ منطقی طور پر خطہ میں موجود اختلافی مسائل اور انتشار کا حال سوچا جاے اور مستقبل کے لئے ملک کی سالمیت اور استحکام کے راستے طے کئے جائیں۔

حزب اختلاف کے ترجمان نے کہا کہ کانفرنس کا ہدف حقائق کی نشاندہی کرنا ہے تاکہ بولنے کی آزادی پر لگائی گئی قدغن کو ہٹانا ہے جسے قطری حکام نے نافذ کررکھا ہے۔

کانفرنس کا اہتمام کرنے والے ان مقالات کی اشاعت کا اہتمام کریں گے جن سے قطر کے کئی امور پر گفتگو اور بحث ہوگی۔ اور ان رسرچ پیپر س کو شرکا میں تقسیم کیا جاے گا۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:17:23 +0300
sample-post-15054346381572212 <![CDATA[خادم حرمین شریفین نے جاپان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی]]> خادم حرمین شریفین کنگ سلمان بن عبدالعزیزآل سعود نے السلام پیلیس میں جاپان کے وزیر خارجہ تارو کونو سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور اور مملکت سعودی عرب اور جاپان کے کئی میدانوں میں تعاون اور آپسی تعلق کے استحکام کا جائزہ لیا گیااور بطور خاص ۲۰۳۰ ویشن کی تنفیذ میں جاپانی شراکت پر غور کیا گیا۔ اس اجلاس میں وزیر مملکت اورکابینی رکن ڈاکٹر ابراہیم بن عبدالعزیز العساف ، وزیر خارجیہ عادل بن احمد الجبیر ،سعودی سفیر براے جاپان احمد بن یونس البراک کے علاوہ جاپانی سفیر براے سعودی عرب بھی شریک تھے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:17:18 +0300
sample-post-15054346341572211 <![CDATA[میانمارمیں ایک کے بعد دیگرے گاوں نذر آتش]]> میانمار میں روہنگیا مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والے مسلح عناصر نے اتوار کے روز سے ایک ماہ کے لیے یک طرفہ فائر بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد میانمار کے شمال مغرب میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے امدادی تنظیموں کی جانب سے مدد کو ممکن بنانا ہے۔

تقریبا 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش فرار ہو چکے ہیں جب کہ 3 لاکھ کے ہی قریب غیر مسلم شہریوں نے میانمار کے اندر نقل مکانی کی ہے۔ یہ صورت حال 25 اگست کو «اراکان روہنگیا سیلویشن آرمی» کی جانب سے پولیس کے 30 ٹھکانوں اور فوج کے ایک اڈے پر حملوں کے بعد میانمار کی فوج کے جوابی حملے کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

سیلویشن آرمی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ «وہ تمام متعلقہ امدادی تنظیموں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ فائر بندی کے دوران نسلی اور مذہبی پس منظر سے قطع نظر اس انسانی بحران کا شکار ہونے والے ہر شخص کو انسانی امداد پہنچائیں»۔

ادھر میانمار کی صورت حال پر نظر رکھنے والے متعلقہ ذرائع نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز میانمار کے شمار مغرب میں مزید دیہات کو آگ لگائی گئی ہے۔ روہنگیا مسلمانوں نے پرتشدد واقعات کے سبب فرار ہو کر ان دیہات میں پناہ لی تھی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ تازہ ترین آتش زدگی میں 4 نئے رہائشی کمپاؤنڈ بھی لپیٹ میں آئے۔ اس طرح علاقے میں مسلمانوں کے تمام 11 دیہات برباد ہو چکے ہیں۔

روہینگا مسلمانوں کے حالات کی نگرانی کرنے والے ایک متعلقہ گروپ (اراکان پروجیکٹ) کی خاتون رکن کرس لیوا کا کہنا ہے کہ «دھیرے دھیرے ایک کے بعد دوسرے گاؤں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ اب علاقے میں روہنگیا مسلمانوں کا دوبارہ وجود نہیں ہوگا»۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:17:14 +0300
sample-post-15054346331572210 <![CDATA[اماراتی حقوق انسانی ایسوسی ایشن نے قطری شہری کے بارے میں سعودی سوسائٹی کے مذمتی بیان کی تائید کی]]> دبئی : اماراتی حقوق انسانی تنظیم نے سعودی سوسائیٹی براے حقوق انسانی کے قطری شہری پرحج سے واپسی کے بعد بے جا دباو انتہائی ہتک آمیز سلوک اور مار توڑ کی مذمتی کاروائی کی بھرپور تائید کی اور قطر کے سیاسی عناصر کی کاروایوں کو غیر اخلاقی اور حقوق انسانی کی خلاف ورزی شمار کیا۔ محمد الکعبی چیرمین حقوق انسانی تنظیم نے واضح کیا کہ اس قسم کی کاروائیاں افرادی یا اداروں کی جانب سے کیا جانا انسانیت سوز جرم ہے۔انہوں نے قطری حقوق انسانی تنظیم اور عالمی حقوق انسانی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور قطری شہری کے حفاظتی انتظامات کی ضمانت دیں ۔ الکعبی نے سعودی ادارہ حقوق انسانی کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کی اور کہا کہ تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ اس معاملے میں اخلاقی فرض ادا کریں-

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:17:13 +0300
sample-post-15054346281572209 <![CDATA[کلیدِ کعبہ کی «خدمت» روزِ قیامت تک ایک ہی خاندان کے سپرد]]> فتح مکہ کے موقع پر سنہ 8 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی چابی بنو شیبہ سے تعلق رکھنے والے عثمان بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ کے حوالے فرمائی تھی۔ اس کے ساتھ ہی اللہ کے نبی نے اعلان فرما دیا کہ یہ اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بنو شیبہ کے پاس ہی رہے گی اور اس کو ظالم شخص کے سوا کوئی نہ چھینے گا۔ اُس دن سے آج تک بنو شیبہ کے فرزندان ہی کو کعبہ کا کلید بردار ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

حرمین شریفین کے امور کے محقق محی الدین الہاشمی کے مطابق تاریخی طور پر خانہ کعبہ کی خدمت کا آغاز حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے زمانے سے ہوا جب ان دونوں باپ بیٹے نے اللہ کے گھر کی بنیادیں قائم کیں۔ خدمت گاری کے امور میں بیت اللہ کو کھولنا ، بند کرنا ، صاف کرنا ، غسل دینا ، اس کا غلاف چڑھانا ، غلاف پھٹ جانے یا ادھڑ جانے کی صورت میں اس کو پھر سے درست کرنا اور بیت اللہ کے زائرین کے استقبال سے متعلق امور کے علاوہ مقامِ ابراہیم کی نگرانی بھی شامل ہے۔

بیت اللہ کے پہلے خدمت گار

الہاشمی کے مطابق ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو کعبے کی خدمت گاری کے علاوہ بیت اللہ کی زیارت کرنے والوں کو پانی پلانے کی ذمے داری بھی سونپی تھی۔ حضرت اسماعیل کی وفات کے بعد جرہم قبیلے نے اُن کی اولاد سے یہ ذمے داری چھین لی۔

کچھ عرصے کے بعد خزاعہ قبیلے نے جرہم قبیلے سے کعبے کی خدمت گاری لے لی۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جدِّ امجد قصی بن کلاب نے اس کو واپس لے لیا کیونکہ وہ خود اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے تھے۔ انھیں مکہ مکرمہ کی سرداری ملی اور ساتھ ہی خدمت گاری کی تمام تر ذمے داریاں بھی واپس ہاتھ آ گئیں۔ قصی بن کلاب کے تین بیٹے پیدا ہوئے۔ ان میں سب سے بڑے عبدالدار (بنو شیبہ کے جد امجد) تھے ، ان کے بعد عبد مناف (ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد) تھے اور ان کے بعد عبد العزىٰ تھے۔ چوں کہ عبد مناف اپنی دانش مندی ، طاقت اور ٹھوس رائے کے سبب تمام قبائل میں سب سے زیادہ شہرت رکھنے والے تھے لہذا ان کے والد نے اپنے بیٹے کو کعبے کی خدمت اور دیگر متعلقہ ذمے داریاں سونپ دیں۔ بعد ازاں قصی نے اپنے سب سے بڑے بیٹے کو بھی خدمت گاری کا شرف عطا کرنے کے واسطے کعبے کی کلید برداری عبدالدار کے حوالے کر دی جب کہ حجاج کرام کو پانی پلانے اور کھانا کھلانے کی ذمے داری عبد مناف کے پاس ہی رہی۔

اسلام کے دور میں خدمت گاری اور کلید برداری

محی الدین الہاشمی کے مطابق کلید برداری کی ذمے داری عبدالدار کے سب سے بڑے بیٹے کی اولاد میں موروثی طور پر چلتے ہوئے عثمان بن طلحہ تک پہنچ گئی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم عصر تھے۔ عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ «ہم دور جاہلیت میں پیر اور جمعرات کے روز خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا کرتے تھے۔ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ کعبے کے اندر داخل ہوئے تو میں اللہ کے نبی کو زبردستی باہر لے آیا‘‘۔

انھو ں نے مجھ سے فرمایا « اے عثمان ایک روز تُو اس چابی کو میرے ہاتھ میں دیکھے گا»۔

سنہ 8 ہجری میں فتح مکہ کے روز رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تا کہ ان سے بیت اللہ کی چابی لے لیں۔ انو ں نے اپنی ناپسندیدگی کے ساتھ چابی حوالے کردی۔ اللہ کے نبی صلى الله عليه وسلم نے بیت اللہ کو کھولا اور اس میں داخل ہو کر تمام بُتوں کو توڑ ڈالا۔ اس کو آب زمزم سے دھویا اور دو رکعت نماز پڑھی۔ یہاں سےغسلِ کعبہ کی سنت کا آغاز ہوا۔

اس موقع پر سورت النساء کی یہ آیت نازل ہوئی:

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ ۚ إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا۔

ترجمہ : تحقیق اللہ تیںّه حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کولوٹا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللہ تمیں نہایت اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اس آیت کو دہراتے ہوئے کعبے سے باہر آئے اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو بُلایا۔ ان سے فرمایا کہ یہ لو اپنی چابی۔ آج تو نیکی اور وفا کا دن ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ اس کو ہمیشہ کے واسطے لے لو اور کسی ظالم کے سوا یہ چابی تم سے کوئی نہیں چھینے گا۔ اللہ کے نبی نے عثمان بن طلحہ کو پرانی بات یاد دلائی اور فرمایا کہ میں نے کہا تھا ناں کہ ایک روز یہ چابی میرے ہاتھ میں ہو گی۔ اس پر عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیوں نہیں اور ساتھ ہی کلمہ شہادت پڑھ لیا۔ بعد ازاں انو ں نے اپنے بعد والی شخصیت کو چابی حوالے کی اور خود اللہ کے نبی کے ساتھ مدینہ ہجرت کر لی۔ وہ وفات تک مدینہ منورہ میں رہے اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔

سعودی دور میں بیت اللہ کی کلید برداری

محی الدین الہاشمی نے بتایا کہ بیت اللہ کی خدمت گزاری آج تک بنو شیبہ خاندان کے پاس ہے۔اس زمانے کے تمام تر کلید برداروں کا تعلق شيخ محمد بن زين العابدين بن عبدالمعطی الشیبی سے ہے۔ وہ 43 برس تک بیت اللہ کے کلید بردار رہے اور 1253 ہجری میں وفات پائی۔ شیخ کے بعد کلیدِ کعبہ ان کے سب سے بڑے بیٹے عبدالقادر ، پھر ان کے بھائی سلیمان ، پھر ان کے بھائی احمد اور پھر ان کے بھائی عبداللہ کے ہاتھ میں آئی۔

اس کے بعد کلید برداری اگلی نسل میں منتقل ہو کر شیخ عبدالقادر بن علی بن محمد بن زين العابدين الشيبی تک پہنچی۔ وہ مملکت سعودی عرب کو متحد صورت میں دیکھنے والے پہلے کلید بردار تھے۔ ان کی وفات 1351 ہجری میں ہوئی۔

پھر کلید کعبہ محمد بن محمد صالح الشيبی کو ملی تھی۔ وہ بالعموم بیمار رہتے تھے۔ لہذا انہوں نے کلید برداری شیخ عبدالله بن عبدالقادر الشيبی کے حوالے کر دی۔ شیخ کے بعد ان کے بیٹے امین ، طہ اور پھر عاصم بالترتیب اپنے والد کے جاں نشیں بنے۔ ان کے بعد کلید کعبہ شیخ عبداللہ کے بھتیجے طلحہ بن حسن الشیبی کو ملی۔ ان کے بعد شیخ عبدالعزيز بن عبدالله بن عبدالقادر الشيبی کے ہاتھوں میں آئی جو ذوالحجہ 1431 ہجری میں وفات پا گئے۔ اس کے بعد چار برس تک کلیدِ کعبہ شیخ عبدالقادر بن طه بن عبد الله الشيبی کے پاس رہی۔ اس عرصے میں سابق فرماں روا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے حکم پر بیت اللہ کا قُفل (تالا) بھی تبدیل کیا گیا۔ شیخ عبدالقادر 29/12/1435 ہجری کو اپنے مرض کے ساتھ طویل عرصے سے جاری جنگ ہار بیٹھے۔ ان کے بعد شیخ کے چچا زاد بھائی شیخ ڈاکٹر صالح بن زین العابدین الشیبی کلید برداری کے جاں نشیں بنے۔

حرمین کے امور کے محقق محی الدین الہاشمی نے بتایا کہ حالیہ عرصے میں خانہ کعبہ کے خدمت گزار کی ذمے داری اس کا قُفل کھولنے اور بند کرنے تک محدود ہو گئی ہے۔ مملکت کے مہمانوں کی موجودگی کی صورت میں شاہی دفتر ، وزارت داخلہ اور ایمرجنسی فورسز کے ذریعے کلید بردار کے ساتھ کوآرڈی نیشن کی جاتی ہے۔ جہاں تک 15 محرم کو غسل کعبہ کا تعلق ہے تو اس کے لیے ہر سال شاہی فرمان کے بعد مکہ مکرمہ کے گورنر ہاؤس کے ذریعے کلید بردار شخصیت کے ساتھ کوآرڈی نیشن عمل میں لائی جاتی ہے۔ مسجد حرام میں حالیہ توسیع کے کام اور شدید رش کے سبب شعبان کے مہینے میں غسل کعبہ کو ختم کر کے اب سال میں ایک مرتبہ تک محدود کر دیا گیا ہے۔

ہر سال ذوالحجہ کے آغاز میں بیت اللہ کا نیا غلاف «کِسوہ» کعبے کے سینئر کلید بردار کے حوالے کیا جاتا ہے تا کہ اس کو وقوفِ عرفہ کے روز بیت اللہ پر ڈالا جا سکے۔ غلافِ کعبہ حوالے کرنے کی تقریب «کسوہ» کی تیار گاہ شاہ عبدالعزیز کمپلیکس میں منعقد کی جاتی ہے۔ اس موقع پر مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کے سربراہ جناب شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس ، کمپلیکس کے ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر محمد بن عبداللہ باجوده اور ذمے داروں اور خدمت گاروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:17:08 +0300
sample-post-15054346221572208 <![CDATA[قومی سوسائٹی براے حقوق انسانی نے قطری شہری پر حج کے بعد توہین آمیز سلوک کی مذمت کی]]> سعودی عرب کی قومی سوسائٹی براے حقوق انسانی نے حج سے لوٹ کے قطر پہنچنے والے قطری شہری حمد عبدالہادی المرئی پر مارپیٹ اور بے عزتی کے ذریعے حقوق انسانی کی خلاف کی مذمت کی ۔ حقوق انسانی سوسائٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم قطری شہری ، جس نے خادم حرمین شریفین کی مہمان نوازی پروگرام کے ذریعے حج کیا اور قطر لوٹا ، اس پر ہونے والے مظالم پر ویڈیو آنے کے بعد سے نظر رکھے ہوے تھے۔ حمد المرئی ۲ ذی الحج کو سلوی بارڈر سے حج کے لئے مملکت میں داخل ہوا جو قطری حجاج کے لئے خادم حرمین شریفین کی خصوصی ہدایات پر کھولی گئی تھی ۔ سوسائٹی نے مزید کہا ہے ہمارے نمائندوں نے قطری شہری تک کسی طرح رسائی کی کوشش کی مگر ابلاغ کے سارے ذرایع بند تھے اس لئے ہمیں اس تک پہنچنے اس کے محل وقوع کو معلوم کرنے میں کامیابی نہیں ہو سکی۔

ہم نے قطر کی انسانی حقوق سوسائٹی سے بھی رابطہ کیا اور بین الاقوامی حقوق انسانی کمیٹی سے بھی گفتگو کی کہ کسی طرح اپنے فرائض پر توجہ دیں اور اس قطری شہری کو مزید حملوں سے بچاتے ہوے اسکی حفاظت کریں اوراس پر ہونے مظالم کی تحقیق کریں ساتھ ان سیاسی عناصر کی بھی بیخ کنی کریں جنہوں نے حج کرنے پر اس کے ساتھ نارواسلوک کو روا رکھااور اپنے سیاسی رسوخ کا غلط استعمال کیا۔

سوسائٹی نے قطری حکومت سے بھی بھی کہا ہے وہ اس جرم میں اپنے شریک نہ ہونے کے دلائل دے اور مجرموں کو سزا دے کر ظلم کا شکار ہونے والے حمد المرئی کو انصاف دلاے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:17:02 +0300
sample-post-15054346181572207 <![CDATA[انڈین والنڑرز نے حج میں مفت خدمات پیش کیں]]> تقریبا پانچ ہزار بھارتی رضاکار امسال دنیا بھر آنے والے حجاج کی خدمت کے لئے مامور تھے ۔ یہ ٹیمیں مسلم لیگ انڈیا ، جدہ حج ویلفیر فورم ،انڈیا فٹرنٹی فورم ، انڈین پلگرم ویلفیر فورم، حج سیل آف کیرلا مسلم کلچرل سنٹر، رسالہ اسٹڈی سرکل اور انڈین دعوہ سنٹر سے کی جانب سے اکٹھی کی گئی تھیں۔ یہ والنٹرز بھارت کے مختلف صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں سعودی ذرایع ابلاغ کے بموجب یہ والنٹرز حج خدمات کی بہترین تربیت لئے ہوے ہوتے ہیں-

۷۲ ٹیموں کو فیلڈ ورک تفویض کیا گیا تھا جبکہ ۳۴ ٹیمیں بڑی عمر والوں مریضوں کو ان کے خیموں تک پہنچانے میں مصروف تھیں۔ چالیس اراکین والنٹرزمشاعر ٹرین اسٹیشنوں پر تعینات تھے جو حجاج کی مدد کررہے تھے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:16:58 +0300
sample-post-15054345441572206 <![CDATA[خطے کی صورت حال پر بات چیت، روسی وزیر خارجہ سعودی عرب میں]]> روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف ہفتے کی شب سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچ گئے۔ وہ اپنے دورے میں خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے جس میں شام اور قطر کے بحرانات سرِفہرست ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اور دیگر ذمے داران نے شاہ عبدالعزیز ہوائی اڈے پر لاؤروف کا استقبال کیا۔

ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روسی سرکاری ذرائع نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ سرگئی لاؤروف 9 سے 11 ستمبر کے دوران سعودی عرب اور اردن کا دورہ کریں گے۔ دورے کا مقصد دو طرفہ تعاون ، خلیجی بحران ، شام کی صورت حال کے ساتھ ساتھ یمن ، عراق ، لیبیا اور مسئلہ فلسطین کو زیر بحث لانا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروفا نے جمعے کے روز بتایا کہ روسی وزیر خارجہ جدہ میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور اپنے سعودی ہم منصب عادل الجبیر سے ملاقات کریں گے۔ بعد ازاں وہ شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کے لیے اردن روانہ ہو جائیں گے۔

سرگئی لاؤروف خطے میں ایسے وقت پہنچے ہیں جب سعودی عرب نے ہفتے کے روز قطر کی جانب سے دوٹوک موقف کا اعلان کیے جانے دوحہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:15:44 +0300
sample-post-15054345401572205 <![CDATA[خادم حرمین شریفین نے روسی وزیر خارجہ سے ملاقات کی]]> وزیر خارجی روس نے روسی صدر پیوٹن کا پیام وسلام کنگ سلمان تک پہنچایا۔ دوران گفتگو باہمی دلچسپی کے معاملات اور تعلقات کو مزید استحکام بخشنے کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی امور پر بات چیت ہوئی- وفد کے ساتھ ملاقات میں وزیر مملکت ڈاکٹرابراہیم بن عبدالعزیز العساف، وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر ،روس کے اسپیشل صدارتی ایلچی براے مشرق وسطی و شمالی افریقہ میخائل بوگدانو ، روسی سفیر براے مملکت سعودی عرب سرگے کوزلوا ور دیگر سرکاری عہدیدار شامل تھے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:15:40 +0300
sample-post-15054345361572204 <![CDATA[حج 2017 کے سرکاری اعداد وشمار]]> مکہ مکرمہ جملہ ۱۳۳۴۰۸۰ مرد اور ۱۰۱۸۰۴۲ خواتین نے امسال حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی یہ اعداد وشمار سرکاری اعداد وشمار کرنے والے ادارے نے جاری کیں۔ داخلی اور خارجی حجاج کے اعداد شمار میں کہا گیا ہے کہ باہر سے آنے والے ۱۷۵۲۰۱۴ حاجی اور داخلی حجاج میں ۶۰۰،۱۰۸ افراد نے حج کیا-

غیر عرب اور ایشیائی ملکوں سے آنے والے ۱۰۴۲۳۳۵ تھے جبکہ غیرعرب افریقی ملکوں سے آنے والے حاجیوں کا تناسب دس فیصد کے لگ بھگ رہا اور یورپین ممالک سےآنےوالے ۸۴۸۹۴ حاجی شریک حج رہے۔

اعداد و شمار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۲۲۶۸ حاجی شمالی اور جنوبی امریکہ سے آے تھے اس کے علاقے آسٹریلیا سے حجاج نے حج کی امسال سعادت حاصل کی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرب ملکوں سے آنے والے حاجیوں کی تعداد ۳۸۳۰۴۴ تھی جبکہ خلیجی تعاون ممالک سے آنے والے حجاج ۳۲۶۰۰ تھے۔ بتایا گیا ہے کہ مملکت کے مختلف حصوں سے آنے والے حجاج کی تعداد تقریبا ۲۲۹۳۰۸ تھی۔ جبکہ مکہ مکرمہ سے سعودی اور مقیم حجاج کی تعداد ۳۷۰۸۰۰ تھی۔

ان حجاج کی خدمت کے لئے افرادی قوت کی تعداد جملہ ۱۵۷۵۳۸ تھی۔ جس میں صحت عامہ کی نگہبانی کرنے والے ۳۰۸۷۰ تھے اور پانی اور بجلی کے ذمہ داران کی تعداد ۸۶۹۸۷ تھی اور نقل وحمل کی خدمات پر ۳۵۹۳۸ افراد مامور تھے۔

ان کے علاوہ امن وسلامتی کے لئے عسکری و فوجی تعیناتی تقریبا ۳۰۰۰۰ کی نفری کو دی گئی تھے تاکہ ضیوف الرحمن راحت و سکون سے حج کے تمام ارکان ادا کرسکیں-

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:15:36 +0300
sample-post-15054345321572203 <![CDATA[مینمار کی سوچی جی، کچھ توسوچئے!]]> گزشتہ تین ہفتوں سے میانمار کی بدھسٹ اکثریت کے ہاتھوں وہاں کی روہنگیا مسلم اقلیت کا قتلِ عام جاری ہے، جبکہ دولاکھ سترہزار کے لگ بھگ روہنگیا پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اوران میں سے بھی بہت سے مہاجرین بنگلہ دیش-میانمار بورڈرپر برمی فوج کے ہاتھوں ماردیے گئے۔ایک خاتون جو اپنی گود میں ایک بچے کوسنبھالے ہوئے تھی، اس نے نیویارک ٹائمس کے رپورٹرکو بتایاکہ ’’بدھسٹ دہشت گردہم پربے تحاشا گولیاں چلارہے ہیں، انھوں نے ہمارے گھروں کونذرِ آتش کیا، میرے شوہر کوماردیااور ہم سب کوجان سے مارنے کی کوشش کی‘‘۔

آنگ سان سوچی جوخود ایک بیوہ عورت ہیں، انھوں نے ایک عرصے تک میانمار کے آمروں کو چیلنج کیا، مسلسل پندرہ سال تک نظربند رہیں اور جمہوریت کے لیے مہم چلائی، انھیں جدید عہدکی’’ ہیرو‘‘سمجھاجارہاتھا، مگرمیانمار کی سربراہِ اعلیٰ ہونے کی حیثیت سے آج یہی سوچی اپنے ملک میں ہونے والی نسلی تطہیر کا دفاع کررہی ہیں اور میانمار کے سیاہ فام روہنگیاشہریوں کودہشت گرد اور غیر قانونی شہری قراردیا جارہاہے۔ویسے میانمارمیں جوکچھ ہورہاہے اس کے لیے ’’نسلی تطہیر‘‘کا لفظ بھی معمولی ہے۔

بودھ دہشت گردی کی نئی لہر کے شروع ہونے سے پہلےYale Law Schoolکی ایک رپورٹ میں یہ کہاگیا تھا کہ میانمار میں روہنگیا کے ساتھ جوکچھ ہورہاہے، اسے’’قتلِ عام‘‘قراردیا جانا چاہیے۔ U.S. Holocaust Museumنے بھی اندیشہ ظاہر کیاتھاکہ مستقبل قریب میں روہنگیا کے قتلِ عام کی نئی لہر شروع ہوسکتی ہے۔ محترمہ سوچی!یہ کتنی شرم کی بات ہے، ہم نے آپ کی عزت افزائی کی، ہم آپ کی آزادی کے لیے لڑے اور اب آپ اپنی آزادی کو اپنے ہی شہریوں کے مارکاٹ کے لیے استعمال کررہی ہیں ؟انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارہ Fortify Rightsکے چیف ایگزیکیٹیومیتھیواسمتھ نے بنگلہ دیش بورڈرپر روہنگیا مہاجرین سے انٹرویوکرکے واپس آنے کے بعد مجھے بتایا کہ برمی فوج بچوں کوقتل کررہی تھی، ان کا تاثرتھا کہ وہ لوگ انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں ۔

کسی طرح بچ جانے والے ایک روہنگیانے اسمتھ کوبتایاکہ اس کے سامنے اس کے دوبھتیجوں کاسرکاٹاگیا، ان میں سے ایک چھ جبکہ دوسرا نوسال کا تھا۔بعض دوسرے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ میانمارکے فوجی شیرخوار بچوں کو ندیوں میں پھینک رہے تھے، جبکہ بوڑھی عورتوں کے سرکاٹ رہے تھے۔میری کولیگ حنہ بیچHannah Beech نے میانمار سے واپسی کے بعد مجھے بتایا کہ انھوں نے پہلے بھی پناہ گزینوں کے ایشوز کوکورکیا ہے، مگر یہ ان میں سب سے بدترین تھا۔ حالاں کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ معاملہ یک طرفہ ہے؛کیوں کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف حالیہ تشدد25اگست کوبعض روہنگیا شدت پسندوں کی جانب سے متعدد پولیس اسٹیشنز اور ملٹری بیس پر حملے کے بعد شروع ہوا ہے۔

مگرسیکڑوں لوگوں کامانناہے کہ اس مہم میں بے شمار بے قصور روہنگیا کوقتل کیاگیا ہے، جبکہ میانمار کی سربراہ سوچی فوج کوقابو کرنے کی بجاے عالمی فلاحی اداروں پر الزام تراشی کررہی ہیں، ان کاکہناہے کہ ان اداروں نے دہشت گردوں (روہنگیا)کی مدد کرنے کے لیے گمراہ کن معلومات کاپہاڑ کھڑا کررکھاہے۔جب ایک بہادرروہنگیا خاتون میڈیاکے سامنے اپنے شوہر کے قتل اور اپنی اجتماعی عصمت دری کی دلخراش رودادبیان کرتی ہے، توسوچی کے فیس بک پیج پراسے’’فیک ریپ‘‘قراردے کرتمسخراڑایاجاتا ہے۔روہنگیا کے بارے میں اپنے ساتھ ہونے والی سوچی کی ایک گفتگوکی روشنی میں میرا خیال یہ ہے کہ وہ انھیں غیر ملکی اور میانمار کے لیے خطرناک سمجھتی ہیں، مگرساتھ ہی ہمیں اس حقیقت کابھی ادراک ہے کہ سوچی جیسی ’’انسانیت واخلاق‘‘کی علمبردارخاتون اب ایک سرگرم سیاسی لیڈرہے اوراسے خطرہ ہے کہ اگر اس نے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں کچھ بولا، تواس ملک میں اسے سیاسی خساروں سے دوچا ہونا پڑسکتاہے، جہاں کی اکثریت روہنگیا اقلیت کی کٹر دشمن ہے، شاید اس لیے بھی وہ روہنگیا کے حق میں نہیں بولتی۔

ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکیٹیوڈائریکٹرKen Rothکاکہناہے’’جب آنگ سان سوچی کونوبل پرائزبرائے امن ملاتوہمیں خوشی ہوئی تھی؛کیوں کہ وہ عالمی سطح پرظلم و جبر کے خلاف صبر و استقامت کی علامت کے طور پر ابھری تھی، مگر آج جبکہ اسے سیاسی اقتداروغلبہ حاصل ہے، توخود پوری بے غیرتی کے ساتھ روہنگیا پرکیے جانے والے ہلاک کن مظالم میں ہاتھ بٹارہی ہے‘‘۔معروف سماجی کارکن اور نوبل ایوارڈیافتہ پاپ Desmond Tutuنے سوچی کوایک دردناک کھلا خط لکھاہے(جومختلف انٹرنیشنل پرنٹ وبرقی اخبارات میں بھی شائع ہوا)اس میں وہ لکھتے ہیں ’’میری پیاری بہن!اگر میانمارکے اعلیٰ ترین سیاسی منصب تک تمھاری رسائی کی قیمت تمھاری یہ خاموشی ہے، تویہ بہت مہنگی قیمت ہے‘‘۔

میانمار میں غیرملکیوں کے داخلے پر تقریباً پابندی ہے، مگر گزشتہ چند سالوں کے دوران میں نے وہاں کے دواسفار کیے ہیں، اس دوران میں نے دیکھا کہ روہنگیا شہریوں کوحراستی کیمپوں یادوردراز کے گاؤں میں مقیدکرکے رکھاگیا تھا، بہتوں کو طبی سہولت تک حاصل نہیں تھی، جبکہ بچوں کے لیے اسکول کے دروازے بند تھے، یہ اکیسویں صدی کی جنسی و نسلی تفریق کی بدترین مثال ہے!اس دوران میں ایک 23؍سالہ خاتون منیرہ بیگم سے ملا، جس نے علاج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچے کوکھو دیا تھا، ایک پندرہ سالہ ذہین لڑکی سے بھی میری ملاقات ہوئی، جوڈاکٹر بننا چاہتی تھی، مگراس کے خواب میانمار کے سرکاری کیمپ میں ریزہ ریزہ ہورہے تھے، میں نے ایک دوسالہ بچے کوبھوک سے تڑپتے ہوئے دیکھا، جس کی ماں علاج نہ ہونے کی وجہ سے جاں بحق ہوچکی تھی۔

سوچی اور میانمار حکومت کو لفظِ’’روہنگیا‘‘کے استعمال سے سخت احتراز ہے، ان کا اصرار ہے کہ یہ لوگ بنگلہ دیشی نسل کے ہیں اور میانمارمیں غیر قانونی طورپررہ رہے ہیں، حالاں کہ ان کا یہ دعویٰ حیران کن اور قطعی غیر معقول ہے؛کیوں 1799ء کی تاریخی دستاویز سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت بھی روہنگیا آبادی میانمارمیں موجود تھی۔ امریکی سینیٹرجان میکن اورڈک ڈربن نے روہنگیامسلمانوں پر مظالم کی مذمت اورانھیں بند کروانے کے لیے سوچی پردباؤ ڈالنے کے مقصد سے ایک مشترکہ ریزولیشن تیارکیا ہے، مجھے امید ہے کہ صدرڈونالڈٹرمپ بھی اس اہم مسئلے پر بولیں گے۔

ہمیں پتاہے کہ میانمار حکومت پر عالمی دباؤکا اثر ضرور پڑے گا؛کیوں کہ انھیں آج جوآزادی حاصل ہے، وہ عالمی حمایت وتائیدہی کانتیجہ ہے۔تاہنوز عالمی سطح پر روہنگیا مسلمانوں کے حق میں بہت کم آوازیں اٹھ رہی ہیں، البتہ ہم پاپ فرانسس کی تحسین کرتے ہیں، جنھوں نے تمام عالمی لیڈروں پرسبقت حاصل کرتے ہوئے سب سے پہلے(27؍اگست کو)روہنگیا مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی؛کیوں کہ تاریخ کا عام سبق ہے کہ اگر ممکنہ قتلِ عام کونہ روکا جائے، تودنیامیں مظلوموں ہی کی تعداد میں اضافہ ہوتاہے۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:15:32 +0300
sample-post-15054345301572202 <![CDATA[سعودی عرب کی ‘‘مخالف دہشت گردی’’ جدوجہد]]> سعودی عرب ایک عرصہ سے دہشت گردی کے معماملات چیلنجس سے نمٹ رہا ہے گویا یہ رات دن کا مسئلہ بن کر رہ گیا ہے ۔ایک تو مملکت کو پارے خطے کے امن کی فکر ہے کہ آس پاس بھی امن ہوگا تو ہم اور ہمارے عوام بھی چین سکون کی سانس لے سکتے ہیں ورنہ بدامنی کی چنگاریاں آے دن خطے آگ بھڑکا رہی ہیں ۔ سرکاری اداروں نے دہشت گردی کے اڈوں اور ان کے پیچھے موجود بیمار ذہنوں کو پکڑنا شروع کردیا ہے۔ جس تھالی میں کھائیں اسی میں سوراخ کرنے والے یہ احسان فراموش دہشت گرد جو مملکت کے استحکام کو متاثر کرنا چاہتے ہیں حکومت کی امن مساعی اور مخالف دہشت گردی منصوبوں کے آگے ٹہر نہیں سکیں گے ۔ سعودی عرب بلاد امن ہے اور اس کی حفاظت کی فکر اس کے امن کی تمنا ایمان کا جز ہونا چاہئے اور ہر ایمان رکھنے والے کو اس کی امن و سلامتی کے لئے دعائیں کرنی چاہیے۔ نادان لوگ اپنے تئیں تخریبی کاروائیوں کو تعمیری سمجھتے ہیں ، ظاہر ہے جب بدن بیمار ہوتا ہے تو اچھی چیزیں بری اور میٹھی چیزیں کڑوی لگتی ہیں اس میں چیزوں کا نہیں مزاج کا قصور ہوتا ہے سو ان مرض زدہ افکار کے حامل اس بات کو سمجھ نہیں پارہے ہیں ان شا اللہ اس خطہ امن تاقیامت قائم رہیگا۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:15:30 +0300
sample-post-15054345291572201 <![CDATA[طائف میونسپلٹی نے عرب حکومتی کامیابیوں کے لئے گولڈن امتیازی ایوارڈ جیت لیا]]> عرب حکومتی کامیابیوں کے لئے بلدیہ طائف نے گولڈن امتیازی ایوارڈ جیت لیا

اس انعام کو انجنئر محمد بن حمائل الحامل نے قاہرہ میں منعقدہ تقریب میں مصر وزیر کمینکیشن اینڈ انمارمیشن کی موجودگی میں اقوام متحدہ کے تعلیمی سائینسی اور تہذیبی تنظیموں کے سامنے حاصل کیا۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:15:29 +0300
sample-post-15054345281572199 <![CDATA[محکمہ شہری ہوابازی میں سعودی خواتین]]> جنرل آتھاریٹی آف سیول ایویشن کی مخصوص مناصب پر خواتین کو کام کا موقع دیا جاے گا اسی لئے بعض منصبوں کے لئے صرف خواتین سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں-

محکمہ شہری ہوابازی نے 2017ءکے دوران ملازمین کی نئی کھیپ حاصل کرنے کیلئے صرف خواتین سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ 20خواتین کو تربیتی کورس کرائے جائیں گے اور پھر انہیں ملازمتیں فراہم کردی جائیں گی۔ ملازمت کیلئے مختلف شعبوں میں ایم اے او ربی اے کی ڈگریاں ضروری قرار دی گئی ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:15:28 +0300
sample-post-15054345281572200 <![CDATA[سعودی عرب نے لتھیانہ شہر میں‘‘ عرب ثقافتی ایام’’ پروگرام میں حصہ لیا]]> ’’عرب ثقافتی ایام فیسٹیول’’ جس کو مشترکہ طور پر انسٹیٹیوت آف اورینٹل اسٹڈیز لتھیانہ اور سفارت خانہ سعودی عربیہ براے ڈنمارک کے علاوہ اننا لنڈھ کلچرل ڈائلاگ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا تھا-

اس موقع پر کئی عرب ممالک کے سرکاری اور غیر سرکاری تینظیموں اور ثقافتی اداروں نے تعلیمی و ثقافتی روایات کا تبادلہ کیا-

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:15:28 +0300
sample-post-15054344571572198 <![CDATA[وزیر اسلامی امور نے تاجکستان کے سفیر سے ملاقات کی]]> وزیر اسلامی امور ودعوہ وارشاد شیخ صالح بن عبدالعزیز بن محمد ال شیخ نے تاجکستان کے سفیربراے سعودی عرب داراب الدین قاسیمی سے ملاقات کی ۔ دوران ملاقات باہمی دلچسپی کے اموراور دیگر کئی موضوعات پر بات چیت ہوئی اور مختلف میدانوں میں اسلامی اقدامات بھی زیر بحث آے ۔

]]>
Fri, 15 Sep 2017 03:14:17 +0300
sample-post-15054344541572197 <![CDATA[سفیر خادم حرمین شرییفن براے کنیڈا نے عربیک لنگویج اسٹڈیز سنٹر کے افسران سے اوٹاوا میں ملاقات کی]]> خادم حرمین شریفین کے کنیڈا میں سفیر نائف بن بندر السدیری نے عربی زبان کے سنٹر کے ڈائرکٹر اٹاوہ یونیورسٹی کینڈا ڈاکٹر عبداللہ عبید ایسوسی یٹ پروفیسر مئی التلمسانی سے ملاقات کی ۔ اس سلسلے میں ایک صحافتی اعلامیہ جو سفارت خانے کی جانب سے ریلیز کیا گیا میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں تعلیمی اور ثقافتی تعاون اور طلبا میں آنے والی رکاوٹوں پر قابو پانے پر زور دیا گیا۔

]]>
Fri, 15 Sep 2017 03:14:14 +0300
sample-post-15054344531572196 <![CDATA[ینبع کےرائل کمیشن نے ہوائی انٹرنیشنل کانفرنس چین میں بہترین پراجکٹ ایوارڈ جیت لیا]]> رائل کمیشن ینبع نے شنگھائی چین میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس میں پیش کئے جانے والے ۱۷ منصوبوں کے مقابلے میں بہترین پراجکٹ ایوارڈ جیت لیا ہے -

رائل کمیشن کے چیف افسر ڈاکٹر الا بن عبداللہ نصیف نے پہلی بار اپنا پیپر ینبع کے اسمارٹ انڈسٹریل سٹی میں پیش کیا جس میں انہوں نے حاصل ہونے والی کامیابیوں کا جائزہ لیا اسمارٹ سٹی پراجکٹ پر سیر حاصل گفتگو کی اور اسمارٹ سٹیز کے ذریعے معیار زندگی کو بلند کرنے اور شاہروہوں کی نگرانی اور ٹکنکل سسٹم کی نگہبانی پر روشنی ڈالی۔ اسمارٹ سٹی پروجکٹ کے ذریعے ہی ویزن ۲۰۳۰کی کامیابی تک پہنچا جا سکتا ہے

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:14:13 +0300
sample-post-15054344491572195 <![CDATA[خطے میں ملیشیاؤں کی سپورٹ کے لیے پاسداران انقلاب کے تربیت یافتہ ارکان]]> ایران کے ایک عسکری ذمے دار نے انکشاف کیا ہے کہ پاسداران انقلاب خطے میں اپنی ملیشیاؤں کو سپورٹ کرنے کے لیے لڑائی کے میدانوں میں اپنے کمانڈروں اور تربیت کاروں کو بھیج رہی ہے۔ یہ سرگرمی عرب ممالک میں تہران کی عسکری مداخلت کا حصہ ہے۔

اس سلسلے میں پاسداران انقلاب کے افسران اور تربیت یافتہ اہل کار تیار کرنے کے لیے مختص «امام حسين» یونی ورسٹی کے نائب ڈین بریگیڈیئر جنرل حمید اباذری نے بتایا کہ مذکورہ یونی ورسٹی سے کئی کمانڈروں اور تربیت کاروں کو بھی «مزاحمت کے محاذ» پر بھیجا گیا ہے۔ ایران کی جانب سے یہ اصطلاح عراق ، شام ، یمن اور لبنان میں اپنی حلیف ملیشیاؤں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

منگل کے روز پاسداران انقلاب کے زیر انتظام خبر رساں ایجنسی «تسنيم» سے گفتگو کرتے ہوئے اباذری نے بتایا کہ یونی ورسٹی اپنے کمانڈروں اور تربیت کاروں کو مختلف محاذوں پر بھیجتی رہی ہے تا کہ یہ افراد اس نوعیت کی جنگوں کا تجربہ حاصل کریں۔

رواں برس فروری میں ایران نے «امام حسين» ملٹری یونی ورسٹی کے طلبہ کو شام اور عراق بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد طلبہ وہاں موجود پاسداران انقلاب کی صفوں میں شامل ہو کر تربیت حاصل کریں۔

تجزیہ کاروں کے نزدیک شام اور عراق پاسداران انقلاب کی فورسز کے علاوہ ان دونوں ملکوں میں موجود ایران نواز ملیشیاؤں کے لیے تربیت کا سرگرم میدان بن چکے ہیں۔

حسن روحانی کی حکومت میں ایران کے نئے وزیر دفاع نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک خطاب میں باور کرایا تھا کہ ایران خطے میں «مزاحمتی تحریکوں» کے لیے مادی اور ہتھیاروں کی سپورٹ جاری رکھے گا۔

یہ دراصل دہشت گرد ملیشیائیں اور تنظیمیں ہیں جن میں لبنان میں حزب اللہ اور یمن میں حوثیوں کے علاوہ عراق میں شدت پسند گروہ شامل ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:14:09 +0300
sample-post-15054344451572194 <![CDATA[حوثی باغیوں کا راج، یمنی پیشہ ور ایک سال سے کسی آمدن سے محروم]]> یمن گذشتہ تین سال سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں بدترین بحران سے دوچار ہوچکا ہے اور اقوام متحدہ نے اس کو دوسری عالمی جنگ کے بعد بدترین بحران قرار دیا ہے۔اس کی وجہ سے ہزاروں پیشہ ور گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے کسی آمدن یا تن خواہ کے بغیر گزارہ کر رہے ہیں۔

ملک کے تیسرے بڑے شہر تعز سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عبداللہ سیف الحکیمی بھی ان یمنیوں میں شامل ہیں۔وہ محکمہ صحت میں ملازم ہیں ۔انھیں آخری مرتبہ 10 اگست 2016ء کو تن خواہ ملی تھی۔اب وہ گذشتہ ایک سال سے کسی ماہانہ آمدن سے محروم ہیں اور ان کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔

ڈاکٹر حکیمی نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’ زندگی تو پہلے ہی بہت مشکل ہو چکی تھی کیونکہ ہم صرف تن خواہیں وصول کررہے تھے لیکن اب ہمیں کچھ بھی نہیں مل رہا ہے اور ہم صرف بنیادی ضروریات کے سہارے ہی زندہ ہیں‘‘۔

ڈاکٹر حکیمی نو افراد پر مشتمل خاندان کے واحد کفیل ہیں۔بہت سے دوسرے افراد بھی ان ایسی صورت حال سے دوچار ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اسپتال کا عملہ پچاس سے زیادہ ملازمین پر مشتمل ہے اور ان سب کو بھی گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے تن خواہیں نہیں ملی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ لوگ کام کررہے ہیں کیونکہ اس محاصرہ زدہ شہر میں ان کی بہت مانگ ہے۔

یمن میں حوثی باغیوں کے دارالحکومت صنعاء پر قبضے کے بعد اس المیے کا آغاز ہوا تھا۔حوثی باغیوں اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز نے گذشتہ دو سال سے تعز شہر کا محاصرہ کررکھا ہے اور ان کی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی وفادار فورسز کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔

عرب دنیا کے اس غربت زدہ ملک میں گذشتہ ڈھائی سال سے جاری لڑائی میں دس ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔اب گذشتہ چند ماہ سے یمنیوں کو ہیضے کی وبا نے آلیا ہے اور ہزاروں افراد ہیضے کا شکار ہوکر اسپتالوں میں پڑے ہیں یا اپنے گھروں میں زیر علاج ہیں۔ملک میں خوراک کی اشیاء کم یاب ہو جانے کی وجہ سے ان کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں اور یوں قحط جیسی صورت حال پیدا ہوچکی ہے۔اس پر مستزاد دن میں کئی کئی گھنٹے بجلی کی بندش ہے۔

بہت سے کارکنان نے بتایا ہے کہ تن خواہوں سے محروم یمنیوں نے مقامی حکومت کے مراکز کے باہر دھرنے دیے لیکن انھیں حاصل وصول تو کچھ نہ ہوا ہے۔ البتہ ان میں سے بعض تو اس طرح احتجاج کے دوران زندگی کی قید سے ہی آزاد ہو گئے۔

بعض لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ تن خواہوں کا یہ بحران صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کی جانب سے ملک کے مرکزی بنک کو جنوبی شہر عدن میں منتقل کرنے سے پیدا ہوا ہے لیکن ہادی حکومت کا موقف ہے کہ دارالحکومت صنعاء پر قابض حوثی باغیوں نے مرکزی بنک کو لوٹ لیا تھا۔اس لیے انھوں نے اس کو عدن منتقل کیا تھا مگر اس اقدام کے بعد بھی کچھ تبدیل نہیں ہوا ہے اور ملک بھر میں ہزاروں سرکاری ملازمین تن خواہوں سے محروم ہیں۔

انسانی حقوق کے ایک مقامی کارکن محمد الرمیم کا کہنا ہے کہ ریاست سے تن خواہوں پر انحصار کرنے والے دوسروں کی نسبت زیادہ مشکلات کا شکار ہوئے ہیں۔ان میں سب سے زیادہ اساتذہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ان کی تعداد دوسرے ملازمین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے اور صرف تعز شہر میں اساتذہ کی تعداد پچپن ہزار ہے۔

ٹیچرز سینڈیکیٹ کے سیکریٹری جنرل عبدالرحمان مقطری کے مطابق گذشتہ سال اکتوبر سے تن خواہوں سے محروم اساتذہ نے ہفتے کے روز تعز شہر میں ا حتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور ہادی حکومت سے تن خواہیں دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ’’ جنگ سے متاثرہ ملک میں تن خواہوں کے بغیر گزارہ کرنے کا آپ خود تصور کر لیں کہ ہم کیسے اپنی زندگیاں بسر کررہے ہیں۔ہم نے متعدد مرتبہ حکام سے تن خواہیں دینے کا مطالبہ کرچکے ہیں لیکن ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی‘‘۔

العربیہ انگلش نے سعودی دارالحکومت الریاض میں مقیم ہادی حکومت کے اعلیٰ عہدہ داروں سے اس موضوع پر بات کے لیے رابطے کی کوشش کی ہے لیکن ان کی جانب سے کوئی ردعمل موصول نہیں ہوا۔

قبل ازیں اسی سال یمن کے وزیر اعظم احمد بن عبید دغر نے یہ اعلان کیا تھا کہ حکومت فوج اور سکیورٹی فورسز کو تن خواہیں ادا کرنے کے لیے ایک نظام وضع کرے گی اور تن خواہیں دینے کے لیے فنگر پرنٹ کے نظام کو بروئے کار لائے گی لیکن انھوں نے دوسرے محکموں کے ملازمین کو واجبات ادا کرنے کاکوئی ذکر نہیں کیا تھا۔

مارچ میں ساحلی شہر الحدیدہ میں تن خواہ کی عدم ادائی کے شکار ایک استاد کی سڑک پر چلتے ہوئے موت کا الم ناک واقعہ بھی پیش آچکا ہے۔ ہوا یہ تھا کہ محمد القہائم نامی استاد اپنی پانچ بچیوں اور دو بیٹوں کے لیے خوراک کی تلاش میں شہر کی سڑکوں پر دوپہر تک مارے مارے پھرتے رہے تھے۔اس دوران وہ اچانک دھڑام سے زمین پر گر گئے اور جان جانِ آفرین کے سپرد کردی تھی ۔اس واقعے سے اساتذہ برادری میں غم وغصے کی ایک لہر دوڑ گئی تھی مگر بہت سے یمنی ان ایسی صورت حال کا شکار ہونے سے قبل اس سنگین مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:14:05 +0300
sample-post-15054344401572193 <![CDATA[اسلامی ممالک کی آرگنائزیشن کے سکرٹری جنرل نے دہشت گردی منصوبے کو ناکام بنانے پر مملکت کو مبارکباد دی]]> جدہ میں اسلامی ممالک کی آرگنائزیشن کے سکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے مملکت سعودی عرب کو بہت سلیقے کے ساتھ دہشت گردی کے اس منصوبے کو ناکام بنانے پرجو ریاض میں وازرت دفاع کو دو مرکزی دفتروں کو ہدف بنانے کے لئے تیار کیا گیا مبارکباد دی۔ انہوں نے امن و سلامتی کے اہلکاروں کی ستائش کی جن کی بروقت مداخلت نے اس تباہ کن منصوبے کو خاک میں ملادیا ۔ ڈاکٹرعثیمین امن و سلامتی کے شعبوں کی نگرانی اور امن کو قائم رکھنے کی کوششوں کی تعریف کی-

]]>
عکاظ اردو جدہ Fri, 15 Sep 2017 03:14:00 +0300