a50
a50
-A +A
شاہد نعیم ۔۔۔عکاظ اردو
مملکت کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو انتہائی تیزی سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہیں۔ چند برس قبل یہاں اتنی سہولتیں نہیں تھیں مگر اب سعودی عرب کا شمار خوبصورت اور ترقی یافتہ ممالک میں کیا جا سکتا ہے ۔ خادم الحرمین الشریفین نے جہاں حرمین شریفین کی توسیع اور ان شہروں کو دنیا کا خوبصورت ترین شہر بنانے کا عزم کیاہوا ہے وہیں کرہ ارض پر ان دونوں مقدس ترین شہرو ں کو آپس میں جوڑنے کیلئے حرمین شریفین ریلوے کا منصوبہ بھی بنایا۔

حرمین شریفین ریلوے کے پہلے مرحلے میں مشاعر مقدسہ یعنی منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ کو باہم جوڑنا تھا ۔ جس کے ذریعے عازمین حج کی بڑی تعداد حرمین شریفین ریلوے سے مستفید ہو رہی ہے ۔ امسال بھی پاکستان،انڈیا،انڈونیشیا،ملائیشیا،ایران اور خلیج ممالک کے عازمین اور محدود تعداد میں داخلی عازمین اس ریلوے سے استفادہ کریں گے اس کی تکمیل کے بعد تمام عازمین حج ریلوے سے مستفید ہو رہے ہیں،گزشتہ سال 311000 حجاج نے استفادہ کیا ۔۔اس سال 3لاکھ پچاس ہزار اللہ کے مہمان اس سہولت سے استفادہ کرینگے۔ اس سال خصوصی طور پر دوران حج ٹرین آپریشن کیلئے ملائیشیا سے 100تجربہ کار ڈرائیور اور سعودی عرب کے 24ڈرائیور حصہ لے رہے ہیں،جبکہ 50ڈرائیور ملائیشیاء کے پہلے سے موجود ہیں تاہم آنے والے نئے ڈرائیور معاون کے طورپر اپنی ذمہ داری ادا کرینگے ۔،اللہ کے مہمانوں کے لئے خادم الحرمین الشریفین کے گرانقدر جذبات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ انہوں نے حرمین شریفین ریلوے منصوبے کا آغاز مشاعر مقدسہ سے کروایا تاکہ ضیوف الرحمان کو ہر قسم کی سہولت میسر آسکے۔ حرمین شریفین ریلولے کا پہلا مرحلہ جسے مشاعر ٹرین کا نام دیاگیا ہے، رواں برس2010 ؁ میں شروع ہواہے جبکہ ریلوے کا دوسرا بڑا منصوبہ جو مکہ مکرمہ کو مدینہ منورہ سے جوڑدے گا، آئندہ برسوں تک مکمل کر لیاجائے گا ۔مشاعر مقدسہ ٹرین کے 4 اسٹاپ ہیں۔ ایک منیٰ میں، دوسرا عرفات اور تیسرا مزدلفہ میں ۔ مزدلفہ اور عرفات میں 3، 3 جبکہ منیٰ میں 2 اسٹیشن ہیں۔


ایک اسٹیشن جمرات کے قریب بنایا گیا ہے۔ تمام اسٹیشن بلندی پر بنائے گئے ہیں البتہ سب سے کم بلند اسٹیشن جمرات کا ہے جبکہ ٹرین تک پہنچنے کیلئے 200 میٹر لمبی اور تقریباً 50 میٹر چوڑی ڈھلوان نما سیڑھیا ں بنائی گئی ہیں۔ سیڑھیوں کی ابتداء میں داخلی دروازے بھی بنائے گئے ہیں تاکہ اگر ٹرین نہ ہو تو دروازے بند کئے جا سکیں ۔

ایک اسٹیشن پر 6 داخلی راستے ہیں جبکہ اسکے دوسری طرف بھی 6 راستے ہیں۔ ایک آنے او ر دوسری جانے والی ٹرین کیلئے ۔مشاعرٹرین میں 12 بوگیاں ہیں، ہر ایک میں 250افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔ہر بوگی میں 10 دروازے ہیں۔ٹرین کی لمبائی 300 میٹر ہے جبکہ ٹرینوں کی کل تعداد 17 ہے۔ ۔ٹرین ہر طرح سے محفوظ بنایا گیا ہے حفاظتی امور کیلئے اس میں آگ بجھانے کے سامان کے علاوہ ایمرجنسی بریک کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔ انتظامیہ نے ایام حج میں ہجوم کو کنٹرول کرنے کیلئے 2500 سے زیادہ افراد کو بھرتی کیا ہے جن کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ لوگوں کو آرام سے ٹرین میں سوار کرائیں تاکہ کسی قسم کا کوئی حادثہ ہونے کا احتمال باقی نہ رہے۔ وزارت بلدیات و دیہی امور کے سیکریٹری حبیب زین العابدین نے بتایا کہ ٹرین سال میں صرف 5 دن کے لئے چلے گی اور 6 گھنٹے میں 5 لاکھ افراد تمام سہولتوں کے ساتھ اسکے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ سکیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ٹرین کی رفتار 50 سے 70 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے ۔ بہت جلد مکہ مکرمہ کو بھی ٹرین سے منسلک دیا جائے گا ۔ مشاعر مقدسہ میں ہر2 منٹ بعد ایک ٹرین اسٹیشن پر پہنچے گی جبکہ حجاج کرام 7منٹ میں عرفات سے مزدلفہ پہنچ جائیں گے ۔ مشاعر مقدسہ میں ریلوے ٹریک 1.8 کلو میٹر طویل ہے اور یہ ٹرین شٹل سروس کی طرح کام کرے گی ۔ چینی کمپنی کے ڈائریکٹر ہونگ کا کہنا ہے کہ ٹرین مکمل ائیرکنڈیشنڈ ہے جسے مملکت کے موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔

ایک ٹرین سے ایک گھنٹے میں 72 ہزار افراد مستفید ہو سکیں گے ۔یہ پراجیکٹ ایک سال او ر 10 ماہ میں مکمل ہوا جبکہ اس کی تکمیل کے لئے 3 برس کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ اس لئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر کے منصوبوں میں یہ واحد پراجیکٹ ہے جو اتنی مختصر ترین مدت میں مکمل ہوا ۔ ٹرین میں انتہائی جدید ترین آلات لگائے گئے ہیں جن میں تحفظ و سلامتی کا خودکار نظام شامل ہے ’’اے پی ایس‘‘ وہ سسٹم ہے جس کی موجودگی میں اگر ڈرائیور کسی وجہ سے سگنل کو نہ دیکھ سکے تو ایسی صورت میں یہ سسٹم خودکار طریقے سے ٹرین کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے جس سے ٹرین کسی ممکنہ حادثے سے بچ جاتی ہے ۔ یہ سسٹم برطانوی ٹرینوں میں ابتداء میں نصب کیا گیا تھا جسے جدید ٹیکنالوجی کے تحت اس ٹرین میں بھی لگایا جا رہا ہے ۔یہ منصوبہ ٹرانسپورٹ کے عالمی ماہرین اور حج کی تاریخ پر گہری اور مسلسل نظررکھنے والوں کے نقطہ نظر سے مستقبل کا منصوبہ ہے۔ اس سے نہ صرف یہ کہ ضیوف الرحمان کو منیٰ، مزدلفہ اور عرفات آنے جانے میں سہولت ہوئی بلکہ یہ پوری دنیا میں مسلمانان عالم کی روشن تصویر بھی پیش کرنے کا ضامن ہے۔ اس منصوبے کی بدولت ماحولیاتی تحفظ بھی حاصل ہورہا ہے کہ ہزاروں بسیں اور گاڑیاں جن کے دھویں سے مشاعر مقدسہ کا ماحول کسی نہ کسی شکل میں متاثر ہوتا تھا ،نہیں ہوگا۔ اس منصوبے کی بدولت بھیڑ بھاڑ سے پیدا ہونے والے مسائل سے بھی نجات حاصل ہوگی۔

اس منصوبے کی بدولت بنی نوع انساں کے نام یہ پیغام بھی دیا ہے کہ حرمین شریفین اور مشاعر مقدسہ کے پاسبان اپنا فریضہ احسن طریقے سے تسلسل کے ساتھ ادا کررہے ہیں۔ یہ کام دنیا داری کے چکر میں نہیں بلکہ رب العالمین کی خوشنودی کی خاطر انجام دیا گیا ہے۔

مشاعر مقدسہ ٹرین کا منصوبہ وزارت بلدیات و دیہی امور نافذ کرایا اور یہی اسے مکمل کرا رہی ہے۔ اسکی بدولت 30ہزار گاڑیوں اور بسوں سے مشاعر مقدسہ کا علاقہ چھٹکارا پا جائیگا۔ اگلے مرحلے میں مشاعرمقدسہ ٹرین کو حرم شریف سے مربوط کردیا جائیگا۔ علاوہ ازیں حرم مکی کو الحرمین ریلوے سے جوڑنے کا بھی منصوبہ ہے۔ مکہ مکرمہ میں بھیڑ بھاڑ کے عالم میں مشاعر مقدسہ ٹرین سے استفادے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اسکے بموجب حاجیوں کو جدہ کے کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ سے حرم مکی لانے لیجانے کا بندوبست کیا جائیگا۔

ہر ٹرین میں 12 ڈبے ہیں۔ ہر ڈبہ میں کم از کم 250حاجی سوار ہوتے ہیں۔ ایک ٹرین میں کم از کم 3ہزار حاجی سما سکتے ہیں۔ ان میں سے 20فیصد کیلئے نشستیں ہیں جبکہ 80فیصد کھڑے رہتے ہیں۔ ٹرین کی رفتار 80تا 120کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ مشاعر مقدسہ ٹرین کے عرفات، مزدلفہ اور منیٰ میں 3 ، 3 اسٹیشن ہیں۔ آخری اسٹیشن جمرات کے پل کی چوتھی منزل کے قریب ہے۔ ٹرین تیز رفتار سے زمینی ٹرانسپورٹ سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔ اسکے لئے سڑکوں پرستون کھڑے کئے گئے ہیں اور اسکی پٹری اوپر ہی رکھی گئی ہے۔ یہ منصوبہ چینی کمپنی نے نافذ کیا ہے۔ اس میں 5ہزار سے زیادہ کارکن 24 گھنٹے مختلف شفٹوں میں کام کرتے رہے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں مشاعر مقدسہ ٹرین کو مکہ مکرمہ سے جوڑا جائیگا۔ ایک گھنٹے میں 72 ہزار حاجی عرفات سے مزدلفہ منتقل کردیئے جائیں گے۔اس پر 6.7 ارب ریال لاگت آئی ہے-